مشرق وسطیٰ پر مکمل جنگ کا خطرہ منڈلانے لگا ہے، جس نے اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل کے ممالک کو شدید تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
روئٹرز کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ممالک نے مشرق وسطیٰ میں جنگ کے خطرے پر تشویش کا اظہار کیا ہے، بدھ کے روز ایران میں حماس کے سیاسی سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل سے خطے میں کشیدگی میں اضافے کے بعد یو این سلامتی کونسل کے ممالک نے مشرق وسطیٰ میں وسیع جنگ کو روکنے کے لیے سفارتی کوششیں تیز کرنے پر زور دے دیا ہے۔
اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ہنگامی اجلاس ہوا، جس میں ایرانی مندوب نے کہا کہ اسماعیل ہنیہ پر حملے سے واضح ہے کہ اسرائیل جنگ کو پورے خطے تک پھیلانے چاہتا ہے، یہ حملہ امن اور سلامتی کی سنگین خلاف ورزی ہے جس پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو فوری کارروائی کرنی چاہیے۔
حماس سربراہ شہید اسماعیل ہنیہ کی نماز جنازہ تہران میں ادا کر دی گئی
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی انڈر سیکریٹری جنرل روز میری نے کہا کہ خطے میں تنازع کو پھیلنے سے روکنے کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا، کشیدگی کم کرنے کے لیے تیز رفتار سفارتی کوششوں کی ضرورت ہے اور سلامتی کونسل اس سلسلے میں ایک اہم کردار ادا کرے گا۔
اجلاس میں رکن ممالک نے حماس کے سیاسی سربراہ کے قتل کی سخت مذمت کی، اقوام متحدہ میں جاپان کے نائب نمائندے شینو مٹسوکو نے بدھ کے روز کہا کہ ’’ہمیں خدشہ ہے کہ خطہ مکمل جنگ کے دہانے پر ہے، جنگ کو روکنے کے لیے بین الاقوامی کوششیں تیز تر کی جائیں۔‘‘
چین، روس، الجزائر اور دیگر نے بھی ہنیہ کے قتل کی مذمت کی، ایران کے اقوام متحدہ کے سفیر نے اسے دہشت گردی کی کارروائی قرار دیا، جب کہ امریکا، برطانیہ اور فرانس نے کوئی واضح مؤقف اختیار نہیں کیا، اقوام متحدہ میں چین کے سفیر فو کانگ نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کے حصول میں ناکامی کشیدگی میں اضافے کا ذمہ دار ہے۔
واضح رہے کہ حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کو بدھ کے روز علی الصبح ایرانی دارالحکومت تہران میں قتل کیا گیا، جس سے غزہ کا تنازعہ مشرق وسطیٰ میں ایک وسیع جنگ میں تبدیل ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ ہنیہ کا قتل لبنان کے دارالحکومت بیروت پر اسرائیل کے زیر قبضہ گولان کی پہاڑیوں میں ایک مہلک راکٹ حملے کے جواب میں حزب اللہ کے سب سے سینئر فوجی کمانڈر کی ہلاکت کے 24 گھنٹے سے بھی کم وقت کے بعد ہوا ہے۔