تازہ ترین

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

دوست ممالک سے 8 ارب ڈالر کی توقع ہے: وزیر خزانہ

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف معاہدے کے بعد ورلڈ بینک سے بھی پیسے آجائیں گے، دوست ممالک سے 8 ارب ڈالر سے زائد کی فنانسنگ ملنے کے امکانات ہیں۔

تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں روپے کی قدر میں کمی آئی ہے اس کے حوالے سے چند حقائق بتانا چاہتا ہوں۔

مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ گزشتہ مالی سال 22-2021 میں 80 ارب ڈالر کی امپورٹ ہوئی، مارچ کے مہینے میں 5.3 ملین ڈالر کمی آئی، جب ہم آئے ہمارے ذخائر 10.3 ملین ڈالر کے ہوگئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ ماہ 7.4 ملین ڈالر کی امپورٹ ہوئی، بت ساری چیزوں پر پابندی لگائی گئی جس سے ہمیں فائدہ ہوا۔ رواں ماہ صرف 2.6 بلین ڈالر کی امپورٹ ہوئی ہے۔ امپورٹ کو ایکسپورٹ اور ترسیلات زر کے برابر لارہے ہیں۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ امپورٹ زیادہ ہونے سے آخری 6 ماہ روپے پر زیادہ دباؤ رہا، فارن کرنسی ریزرو میں بھی اتنی گنجائش نہیں۔ اس ماہ ڈیزل کی امپورٹ نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف معاہدہ ہو چکا ہے کسی چیز کے راستے میں کوئی خلل نہیں، آئی ایم ایف معاہدے کے بعد ورلڈ بینک سے بھی پیسے آجائیں گے۔ ایک دوست ملک نے 1.2 بلین ڈالر کی آئل فنانسنگ کا کہا ہے، ایک اور ملک کہہ رہا ہے 1 بلین ڈالر اسٹاک ایکسچینج میں انویسٹ کرے گا، ایک اور دوست ملک نے گیس بغیر ادائیگی اور ایک نے 2 بلین ڈالر ڈی پوزٹ کرنے کا کہا ہے۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ 8 ارب ڈالر سے زائد کی فناسنگ ملنے کے امکانات ہیں۔ دوست ممالک سے سرمایہ کاری کی مد میں بھی تعاون ملے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں مہنگائی کرنے کا کوئی شوق نہیں، مجبوری کے تحت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا، اگر تیل کی قیمتیں نہ بڑھائی جاتیں تو ملک دیوالیہ ہوجاتا، مشکل اقدامات سری لنکا جیسی صورتحال سے بچنے کے لیے کرنا پڑے۔

Comments

- Advertisement -