اسلام آباد : فوجی عدالتوں کی مدت میں 2 سال کی توسیع کا بل منظوری کے لئے قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں فوجی عدالتوں میں توسیع کے معاملے پر بل پیش کردیا گیا، وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2017 پیش کیا، بل کے متن میں کہا گیا ہے کہ دہشت گرد گروپوں کی جانب سے ملکی سالمیت کو سنگین خطرات ہیں، دہشت گردی یا بغاوت سے متعلق جرائم کی فوری سماعت کے اقدامات ناگزیر ہیں، اس لئے فوجی عدالتوں میں 2 سالہ توسیع کی تجویز کی گئی ہے۔
فوجی عدالتوں میں توسیع کیلئے حکومت کی پیش کردہ آئینی ترمیم کے متن میں کہا گیا ہے کہ اکیسویں ترمیم 2 سال بعد 6جنوری 2017 کو منسوخ ہوئی ، غیرمعمولی واقعات اور حالات اب بھی موجود ہیں، فوجی عدالتوں میں 2سال کی توسیع تجویز دی گئی ہے۔
متن میں کہا گیا ہے کہ آرمی ایکٹ کی منظوری کی صورت میں بل کا اطلاق 7 جنوری 2017 سے ہو ا، فوجی عدالتوں میں دہشت گردی سے متعلق مقدمات کی سماعت ہو گی، 21 ویں آئینی ترمیم سے دہشت گردی کے کیسز کی فوری سماعت ممکن بنائی جائے اور 18 ویں آئینی ترمیم سے ان اقدامات کو 2 سال کیلئے جاری رکھا جائے۔
دوسری جانب فوجی عدالتوں میں توسیع کے بل پر حکومت اور اپوزیشن میں اتفاق رائے نہ ہوسکا، اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ بل پارلیمانی کمیٹی کو دوبارہ بھیجا جائے گا،اور بل پر اتفاق رائے کیا جائے گا، جس کے بعد اجلاس پیر کی شام چار بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
اس سے پہلے قومی اسملبی کا اجلاس شروع ہوا تو پیپلزپارٹی اورتحریک انصاف نےجاوید لطیف کے رویے کے خلاف اجلاس سے واک آؤٹ کیا، واک آؤٹ کے بعد قومی اسمبلی کے اجلاس میں نامکمل کورم کی نشاندہی کی گئی۔