اسلام آباد: وفاقی حکومت انسداد ریپ آرڈیننس پر عمل درآمد کے لیے 42 رکنی کمیٹی قائم کردی۔
اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق حکومت کا جنسی زیادتی کے واقعات کےسدباب کیلئے اہم قدم اٹھاتے ہوئے انسداد ریپ آرڈیننس پر عمل درآمد کے لیے 42 رکنی خصوصی کمیٹی قائم کردی۔
وزارتِ قانون نے کمیٹی کی صدارت ملکیہ بخاری کے سپرد کی، جن کی سربراہی میں آج کمیٹی کا پہلا اجلاس ہوا اور آرڈیننس پر عمل درآمد پر مشاورت بھی ہوئی۔
Ministry of Law and Justice has constituted a 42 member special committee for the implementation of Anti-Rape (Investigation and Trial) Ordinance, 2021 headed by Parliamentary Secretary for Law and Justice, Barrister @MalBokhari pic.twitter.com/RFjlE5dYNK
— Ministry of Law&Justice (official) (@MoLawJusticeof1) March 26, 2021
کمیٹی میں وفاقی اور صوبائی وزارت داخلہ، وفاقی اور صوبائی وزارت صحت کے نمائندے، بیرسٹر ابوذر سلمان نیازی، بیرسٹر امبرین قریشی، ڈاکٹرخدیجہ طاہر، اےآروائی نیوز کی اینکر پرسن ماریہ میمن بھی شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: حکومت نے انسداد ریپ کے قانون کے مسودے کو حتمی شکل دے دی
انسدادریپ آرڈیننس پر عمل درآمد کے لیے کمیٹی کا آج پہلا اجلاس بھی ہوا، جس میں ملک بھر میں آرڈیننس پر عمل درآمد اور جنسی زیادتی کے واقعات کی روک تھام کے حوالے سے تفصیلی مشاورت کی گئی۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس نومبر میں حکومت نے انسداد ریپ آرڈیننس کے مسودے کو حتمی شکل دی تھی، جس میں زیادتی کے مقدمات کے لیے خصوصی عدالتوں کی تشکیل، مؤثر پراسیکیوشن شامل تھی۔
وزیراعظم کے مشیر برائے داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ وزیراعظم کی ہدایات کے مطابق انسداد ریپ کےقانون کے مسودے کو حتمی شکل دیدی گئی ہے، اینٹی ریپ بل کا مقصد متاثرین کاتحفظ اور ملزمان کاریکارڈ رکھنا ہے ، خصوصی عدالتوں کی تشکیل سے تیز رفتار اور مؤثر پراسیکیوشن بل میں شامل ہیں۔