ماہ رمضان میں افطار کے دسترخوان پر پکوڑوں کے ساتھ رکھی پودینے کی چٹنی کالی ہوجاتی ہے کیونکہ ایسی چٹنیاں خواتین اکثر پہلے سے ہی بنا کر رکھ لیتی ہیں۔
کسی بھی چیز کو تروتازہ رکھنے کیلئے کسی نہ کسی ٹوٹکے کا استعمال کرنا پڑتا ہے، بڑی عمر کی خواتین کے آزمودہ ایسے ٹوٹکے زیادہ تر کارآمد ثابت ہوتے ہیں۔
ایک ایسے ہی ٹوٹکے سے آج ہم آپ کو آگاہ کررہے ہیں کہ جس سے پودینے کی چٹنی کالی نہیں ہوگی بلکہ وہ بالکل ہری اور فریش رہے گی اور ذائقے میں بھی کوئی فرق نہیں آئے گا۔
اس کا طریقہ یہ ہے کہ جب بھی آپ پودینے کی چتنی پیسیں تو اس وقت ایک چھوٹا سا ٹکڑا تازہ کھوپرے کا بھی پیس لیں، ایسا کرنے سے پودینے کی چٹنی کبھی کالی نہیں ہوگی۔
واضح رہے کہ پودینے کی چٹنی کے بےشمار فائدے ہیں، یہ ایک حقیقت ہے کہ پودینے کی خوشبو توانائی کی سطح میں اضافہ کرتی ہے۔
قدیم یونان اور رومن کے لوگ غسل کے پانی میں پودینہ ڈال کر فرحت حاصل کیا کرتے تھے ایک آیور یدک روایت کے مطابق جب ہمارے جسم کی مخصوص توانائی کی طاقتیں دماغ اور نروس سسٹم کو کنٹرول میں لیتی ہیں تو زہریلے اثرات پیدا ہوتے ہیں ۔
ایسے میں پودینے کے پتے مخصوص توانائی کو پورے جسم میں پھیلا دیتے ہیں ۔اس عمل سے نہ صرف فرحت حاصل ہوتی ہے بلکہ دماغ کھل جاتا ہے اور دماغی اور جذباتی بھارتی پن اور ٹینشن کا خاتمہ ہوتا ہے اور ہم خود کو دوبارہ توانا محسوس کرتے ہیں۔