تازہ ترین

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

نواز شریف میرے لیڈر نہیں، میں ان سے زیادہ سینئر ہوں، ظفر اللہ جمالی

اسلام آباد: سابق وزیراعظم پاکستان اور ن لیگ کے منحرف رہنما میر ٖظفر اللہ خان جمالی نے کہا ہے کہ نواز شریف میرے لیڈر نہیں، میں ان سے زیادہ سینئر ہوں، ختم نبوت کے معاملے پر زاہد حامد و دیگر نے ہمیں دھوکا دیا، این آر او نہیں ہونا چاہیے تھے، اکبر بگٹی کا قتل زیادتی تھی وہ شہید ہوئے، امریکا نے ڈاکٹر عبدالقدیر کی حوالگی کے لیے دباؤ ڈالا، ن لیگ کے 40 ارکان پارٹی چھوڑنا چاہتے ہیں۔

اے آر وائی نیوز کے پروگرام پروگرام الیونتھ آور میں بات کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں شہباز شریف کی دعوت پر ن لیگ میں شامل ہوا تھا لیکن ختم نبوت کے معاملے پر وزیر قانون زاہد حامد اور دیگر نے ارکان قومی اسمبلی کو دھوکا دیا۔

ظفر اللہ جمالی نے کہا کہ اسپیکر ایاز صادق کا موقف تھا کہ ختم نبوت قانون میں تکنیکی غلطی ہوئی لیکن اسپیکر کی ذمہ داری ہے کہ کمیٹی سے معاملے پر بات کرتے، ختم نبوت حلف نامے میں ترمیم کے ذمہ دار وزرا اور کمیٹی ہیں۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اس وقت ن لیگ کو احکامات نواز شریف ہی دے رہے ہیں، بلوچستان کے معاملات پر 4سال میں کسی نے اعتماد میں نہیں لیا،آغاز حقوق بلوچستان پیکیج کے پیسے کہاں گئے؟ کچھ پتا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2008 میں پی پی حکومت نے مشرف سے ہی حلف لیا تھا،این آر او کروا کر پاکستان کے ساتھ زیادتی کی گئی۔

محسن پاکستان ایٹمی سائنس دان ڈاکٹر عبدالقدیر کے متعلق انہوں نے تسلیم کیا کہ امریکا نے ڈاکٹر عبدالقدیر کی حوالگی کے لیے دباؤ ڈالا تھا۔

نواز شریف کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف سے متعلق سازش کا مجھے کوئی علم نہیں،ملک میں ہرادارے کی اپنی ترجیحات ہیں، پاک فوج اپنی حدود میں رہ کر کام کررہی ہے لیکن حکومت اپنی حدود سے تجاوز کررہی ہے،میاں صاحب کو چاہیے تھا پارٹی کی قیادت کسی اور کو سونپ دیتے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ پارٹی صدر کے معاملے پر آئینی ترمیم نہیں کرنی چاہیے تھی، ختم نبوت میں ترمیم کرنے والی پارلیمنٹ نہیں رہنی چاہیے، پارلیمنٹ کی موت کا وقت قریب ہے، پارلیمنٹ مقررہ مدت پوری کرتی نظر نہیں آتی ایسی روش سےتو بہتر ہے کہ پارلیمنٹ خود گھر چلی جائے، شاہد خاقان عباسی کو چاہیے کہ پارلیمنٹ کو گھر بھیج دے۔

انہوں نے کہا کہ جمہوریت قربانیاں مانگتی ہے، مارچ اور کوئیک مارچ میں تھوڑا فرق ہے، ریاض پیرزادہ چاہتے ہیں ن لیگ کسی طور پر بچالی جائے،ریاض پیرزادہ پارٹی کے مفاد میں بیان دے رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ نے نہ مجھے خریدا ہے اور نہ میں نے اپنے آپ کو بیچا، نواز شریف میرے لیڈر نہیں،میں ان سے زیادہ سینئر ہوں اور اس وقت ن لیگ میں سب سے زیادہ سینئر ہوں، نواز شریف اس وقت مشکل میں ہیں اگر نواز شریف مجرم ہیں تو انہیں سزا دی جائے اور سزا بھی عزت کے ساتھ دینی چاہیے۔

ایک سوال پر میر ظفر اللہ خان جمالی نے کہا کہ شریف خاندان میں اختلافات کا سنا، یہ ان کا خاندانی معاملہ ہے،6،6 ماہ مریم نواز اپنے چاچا سے ملاقات نہیں کرتیں،خاندانی اختلاف سوچ کا بھی ہے اور کرسی کا بھی،اسٹیک ہولڈر وہ ہے جو جنگ کے میدان میں ہو۔

انہوں نے کہا کہ حمزہ شہباز مشرف دور میں مشکلات میں مجھے فون کرتے تھے، مریم بی بی بھی میرے بچوں کی طرح ہے ،شریف برادران ٹریک پر نہیں،دونوں بھائیوں کے راستے جدا ہیں،خدا ایسے خاندانوں کا پردہ رکھے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت سے دوستی نہیں ہوسکتی،دوقومی نظریہ ہے،کب تک بھارت کے پیچھے چلتے رہیں گے، کاروباری مفاد کے باعث نواز شریف بھارت کے پیچھے ہیں، نواز شریف چاہتے ہیں دھندہ خراب نہ ہو یہ کہتے ہیں کہ بھارت والے بھی آلو گوشت کھاتے ہیں اور ہم بھی۔

ان کا کہنا تھا کہ جنگ گروپ کو لائسنس دینا مناسب نہیں تھا،یہ غلط فیصلہ تھا اور میرشکیل کو ٹی وی لائسنس دینا غلطی تھی، شیخ رشید میر شکیل کو میرے پاس لائے تھے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ن لیگ میں دراڑیں پڑ چکی ہیں، الیکشن کرانے کی کوئی ضرورت نہیں،40 سے زائد ارکان اسمبلی ن لیگ چھوڑنے کو تیار ہیں کسی تھپکی کی ضرورت ہے۔

اکبر بگٹی کے سوال پر انہوں‌ نے کہا کہ بلوچ رہنما اکبر بگٹی کا قتل ان کے ساتھ زیادتی تھی، میں انہیں شہید سمجھتا ہوں، ایک موقع پر سارے بلوچ رہنما پاکستان کے خلاف تھے اور آزادی کے حامی تھی لیکن صرف غوث بخش بزنجو اور نواب اکبر بگٹی ہی بچے تھے جو اس وقت بھی کہتے تھے کہ ہم پاکستان کے ساتھ ہیں۔

Comments

- Advertisement -