اسلام آباد: لاپتا شہری منیب اکرم کو اسلام آباد پولیس نے ہائیکورٹ میں پیش کر دیا، شہری نے بتایا کہ سادہ لباس پہنے کچھ لوگوں نے انھیں رات کو گھر سے اٹھا لیا تھا، عدالت نے سماعت مکمل ہونے پر آئی جی اسلام آباد کو اس سلسلے میں تحقیقات کا حکم دے کر کیس نمٹا دیا۔
تفصیلات کے مطابق لاپتا شہری منیب اکرم کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کی، پولیس نے لاپتا شہری کو عدالت میں پیش کر دیا۔
بازیاب شہری منیب اکرم نے بتایا کہ مجھے 19 اگست کو رات گھر سے کچھ لوگوں نے اٹھایا، میرا لیپ ٹاپ اور موبائل لے کر چیک کیا گیا اور مجھے دھمکیاں دی گئیں۔ مجھے جو لوگ لے کر گئے تھے انھوں نے مجھے سوشل میڈیا استعمال نہ کرنے کا کہا، مجھے انھوں نے کہا فیس بک ٹویٹر آج کے بعد استعمال نہیں کرنا پھر چھوڑ دیا۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کو کس نے اٹھایا تھا، شہری نے جواب دیا کہ مجھے علم نہیں مگر سول کپڑوں میں لوگ آئے تھے، پھر میں ڈر کی وجہ سے گاؤں چلا گیا اور موبائل بند کر دیا، اور یکم اکتوبر کو گھر واپس آیا۔
عدالت نے بازیاب شہری سے مکالمہ کرتے ہوئے پوچھا اگر 6 گھنٹے بعد آپ کو چھوڑا گیا تھا تو گھر میں کیوں نہیں بتایا، شہری نے جواب دیا کہ میں گھر والوں کو بتاتا تو گھر والے واپس لے آتے، اور مجھے دوبارہ اٹھائے جانے کا خوف تھا۔
سماعت کے دوران عدالت نے ایس ایچ او سے استفسار کیا کہ ایس ایچ او صاحب آپ کے علاقے میں یہ کیا ہو رہا ہے؟ عدالت نے ڈی ایس پی پر بھی اظہار برہمی کیا، اور کہا کہانیاں نہ سنائیں، باہر سے سی ٹی ڈی آ کر اس عدالت کے احاطے میں یہ چیزیں کر رہی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا اس عدالت نے کئی بار کہا کہ یہ عدالت اس قسم کے واقعات برداشت نہیں کرے گی، اب اس کیس میں یہ عدالت کس کو قصور وار ٹھہرائے؟ یہ بھی نہیں پتا کہ یہ بچہ اپنے بیان میں سچ بول رہا ہے یا جھوٹ۔
عدالت نے کہا ڈی ایس پی اور ایس ایچ او کو بتائے بغیر کسی کی ہمت نہیں کہ ایسا کوئی کام کرے، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا آپ کو ریاست نے لوگوں کو تحفظ کے لیے رکھا ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل صاحب بتائیں کہ اس کیس کا اب کیا کریں؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا عدالتی فیصلوں کے باوجود اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ ریاست کی ناکامی ہے، عدالت نے کہا اگر ریاست ناکام ہے تو کوئی اور کیسے ہمت کرے گا، اس عدالت کو پتا ہے کہ پولیس کے علم میں لائے بغیر ایسا کچھ ممکن نہیں۔
بازیاب شہری منیب اکرم کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئی جی اسلام آباد کو تحقیقات کا حکم دے دیا، عدالت نے کہا آئی جی اسلام آباد تحقیقات کر کے ریورٹ 15 روز میں رجسٹرار ہائی کورٹ کو جمع کرائیں، اور ہدایت کی کہ پٹشنر کو کسی بھی قسم کی تکلیف نہیں پہنچنی چاہیے۔ عدالت نے احکامات کے بعد بازیابی کی درخواست نمٹا دی۔