تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

آج ہوائی جنگ کے انوکھے ریکارڈ کے حامل ’ایم ایم عالم‘ کی تیسری برسی ہے

آج اسکواڈرن لیڈرمحمد محمودعالم کی دوسری برسی ہے، آپ پاکستان کے مایہ نازجنگی ہواباز ہیں اورآپ کی وجہ شہرت گنیزبک ورلڈریکارڈ کے مطابق ایک منٹ میں سب سے زیادہ طیارے مارگرانے کا ریکارڈ ہے۔

وہ 6 جولائی 1935 کو کلکتہ کے ایک خوشحال اورتعلیم یافتہ گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ثانوی تعلیم 1951 میں سندھ گورنمنٹ ہائی اسکول ڈھاکہ (سابقہ مشرقی پاکستان ) سے مکمل کی۔ 1952 میں فضائیہ میں آئے اور 2 اکتوبر 1953 کو کمیشنڈ عہدے پرفائز ہوئے۔ ان کے بھائی ایم شاہد عالم معاشیات کے پروفیسرتھے نارتھ ایسٹرن یونیورسٹی میں اور ایک اور بھائی ایم سجاد عالم البانی میں طبعیات دان تھے۔ 1965 کی جنگ میں پاکستان کے لیے نمایاں کارنامہ انجام دیا۔ سقوطِ ڈھاکہ کے بعد ان کا خاندان پاکستان میں قیام پذیررہا۔

1965کی جنگ کے بعد 1967 میں آپ کا تبادلہ بطوراسکواڈرن کمانڈربرائے اسکواڈرن اول کے طورپرڈسالٹ میراج سوئم لڑاکا طیارہ کے لیے ہوا جوکہ پاکستان ایئرفورس نے بنایا تھا۔ 1969 میں ان کو اسٹاف کالج کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ 1972 میں انہوں نے 26ویں اسکواڈرن کی قیادت دو مہینے کے لیے کی۔ 1982 میں ریٹائر ہو کرکراچی میں قیام پذیرہوئے۔

سکواڈرن لیڈر محمد محمودعالم کو یہ اعزازحاصل ہے کہ انھوں نے 1965 کی پاک بھارت جنگ میں سرگودھا کے محاذ پرپانچ انڈین ہنٹرجنگی طیاروں کوایک منٹ کے اندراندرمارگرایا جن میں سے چارابتدائی تیس سیکنڈ کے اندر مارگرائے گئے تھے اوریہ ایک عالمی ریکارڈ تھا۔

اس مہم میں ایم ایم عالم صاحب ایف 86 سیبرطیارہ اڑا رہے تھے۔

مجموعی طور پرآپ نے نو طیارے مارگرائے اور دو کو نقصان پہنچایا جن میں چھ ہاک ہنٹرطیارے تھے۔

سن 1965 کی جنگ کے مذکورہ بے مثال جرات اوربہادری سے بھرپور کارنامے پرایم ایم عالم کو ستارہ جرات سے نوازا گیا۔

طویل عرصے تک علیل رہنے کے بعد 18 مارچ 2013ء کو پھیپھڑوں کے مرض کے سبب کراچی میں ان کاانتقال ہوگیا، انہوں نے سوگواران میں تین بھائی اورایک بہن چھوڑے ہیں۔

Comments

- Advertisement -