پشاور: متحدہ مجلس عمل میں کی بحالی اور اتحاد میں توسیع کے لیے تمام جماعتوں کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق متحدہ مجلس عمل کا پہلا اجلاس ہوا جس میں جمعیت علماء پاکستان کے پیر اعجاز ہاشمی، انس نورانی نے شرکت کی، اجلاس میں ایم ایم اے کی بحالی کے لیے تمام جماعتوں کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ متحدہ مجلس عمل میں توسیع دیے جانے اور 6 بڑی جماعتوں کے علاوہ دیگر مذہبی جماعتوں کی شمولیت پر غور کیا گیا، اجلاس میں طے پایا کہ مولانا فضل الرحمان، سراج الحق، ساجد نقوی ، مولانا سمیع الحق مزید کردار ادا کریں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مجلس عمل کا آئندہ اجلاس 6 نومبر کو ہوگا جس میں 6 بڑی جماعتوں اور صاحبزادہ ابوالخیر کو شرکت کےلیے مدعو کیا جائے گا، تمام جماعتوں کے قائدین کی مشترکہ رائے کو دیکھتے ہوئے فیصلہ کیا گیا ہے کہ نئی جماعتوں کی شمولیت کا فیصلہ ایم ایم اے کی سینئر قیادت کی منظوری سے مشروط ہوگا۔
پڑھیں: مجلس عمل کی بحالی، جے یو آئی اور جماعت اسلامی حکومتی اتحاد چھوڑنے پر تیار
قبل ازیں چار روز قبل جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر مجلس عمل کی بحالی کے لیے اجلاس طلب کیا گیا تھا جس میں یہ بات طے کی گئی تھی کہ ایم ایم اے کی بحالی کے لیے جماعت اسلامی خیبرپختونخواہ حکومت جبکہ جے یو آئی ف مرکزی حکومت سے علیحدہ ہوجائیں گی۔
اجلاس میں دینی جماعتوں کے متحدہ ہونے کے نکتے پر اتفاق اور تمام تحفظات دور کرنے پر زور دیا گیا تھا جبکہ ماضی میں ایم ایم اے غیر فعال ہونے کی وجوہات بھی زیر غور آئیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دیگر چھوٹی مذہبی جماعتوں نے جمعیت علماء اسلام ف اور جماعت اسلامی پر مجلس عمل کو فعال کرنے کی ذمہ داری عائد کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ دونوں جماعتوں کے سیاسی اختلافات کی وجہ سے ہی ماضی کا اتحاد پارہ پارہ ہوا۔