اڈوپی: بھارت میں حجاب پر پابندی کے خلاف عدالت جانے والی مسلمان لڑکی کے بھائی کو ہندو انتہا پسندوں نے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔
بھارت میں ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے مسلمان باحجاب خواتین اور طالبات کو عوامی مقامات اور تعلیمی اداروں میں ہراساں کرنے کا سلسلہ برقرار ہے اور اب انہیں اور ان کے اہل خانہ کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا جانے لگا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر حاذرہ شفا نامی لڑکی نے کہا ہے کہ میرے بھائی کو مشتعل ہجوم کی جانب سے صرف اس لیے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیاکیوں کہ میں حجاب پر عائد پابندی کے خلاف آواز بلند کر رہی ہوں جو کہ میرا حق ہے۔
حاذرہ شفا نے کہا کہ مشتعل ہجوم نے ہماری پراپرٹی کو بھی نقصان پہنچایا، کیا میں اپنے حق کے لیے آواز بلند نہیں کر سکتی، اب اگلا نشانہ کون ہوگا۔
My brother was brutally attacked by a mob. Just because I continue to stand for My #Hijab which is MY RIGHT. Our property were ruined as well. Why?? Can't I demand my right? Who will be their next victim? I demand action to be taken against the Sangh Parivar goons. @UdupiPolice
— Hazra Shifa (@hazra_shifa) February 21, 2022
انہوں نے مزید کہا کہ میں اڈوپی پولیس سے مطالبہ کرتی ہوں کہ سنگھ پریوار کے غنڈوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
رپورٹس کے مطابق مشتعل ہجوم نے حاذرہ شفا کے بھائی پر تشدد کیا اور ان کے والد کے ریسٹورنٹ پر پتھراؤ کیا۔ شیفا کے بھائی کو اڈوپی کے ایک نجی اسپتال میں داخل کر دیا گیا ہے اور اس کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
مالپے پولس اسٹیشن میں ہندو انتہا پسندوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ سی ایف آئی کی ریاستی کمیٹی کے رکن مسعود منا نے کہا کہ میں نے پولیس سے ان ملزمان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے جنہوں نے حجاب کی درخواست گزار کے بھائی پر حملہ کیا۔