تازہ ترین

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

مودی سرکار برصغیر کی تاریخ مسخ کرنے پر تُل گئی

مودی سرکار برصغیر کی تاریخ مسخ کرنے پر تُل گئی، الہٰ آباد کا نام پرایا گراج، ہوشنک آباد کا نام نرمدہ پورم اور عثمان آباد کا نام دراشیو رکھنے کے بعد لکھنؤ کا نام تبدیل کر کے لکشمن پور یا لکھن پور قور غازی پور کا نام وشوا مترا نگر رکھنے کی تجویز دے دی۔

تفصیلات کے مطابق مودی کے ہندوستان میں اب شہر بھی غیر محفوظ ہوگئے، مودی سرکار برصغیر کی تاریخ مسخ کرنے پر تُل گئی۔

ہندوتواکے پیروکاروں نے نفرت کی آگ میں شہروں کو بھی نہ بخشا، مودی کے ہندوستان میں مسلمانوں کا مذہبی تشخص خطرے میں پڑ گیا۔

بی جے پی کے رکن پارلیمان سنگم لال گپتا نے یوگی ادیا ناتھ، ہوم منسٹر امت شاہ اور بھارتی وزیر اعظم مودی کو خط دیا۔

خط میں لکھنؤ کا نام تبدیل کرکے لکشمن پور یا لکھن پور رکھنے کی تجویز دیدی، 28 لاکھ کے شہر میں 29 فیصد مسلمان اور دیگر اقلیتیں ہیں۔

600 سال پرانے شہر کا نام تبدیل کرنے کے لئے ہندوتوا کے پیروکاروں کی طرف سے مظاہرے بھی کئے گئے۔

ماضی میں بھی مودی سرکار کئی شہروں کے نام ہندو طرز پر تبدیل کر چکی ہے، 2018ء میں الہٰ آباد کا نام پرایا گراج، 2021ء میں ہوشنک آباد کا نام نرمدہ پورم اور 2022ء میں عثمان آباد کا نام دراشیو رکھا جا چکا ہے۔

ہندو انتہا پسند رہنماؤں کی غازی پور کا نام وشوا مترا نگر اور بہرائچ کا نام سلدیو نگر رکھنے کی بھی تجویز ہے۔

مودی سرکار ہو یا بالی وڈ سب کے سب مسلمان دشمنی میں بڑھ گئے ہیں، ایسے میں سوالات جنم لے رہے ہیں کہ کیا نفرت کی اس اندھی آگ میں بھارتی اقلیتیں اپنے آپ کو محفوظ تصور کرتی ہیں؟ کیا مسلم تشخص مسخ کرنے سے برصغیر کی تاریخ ختم کی جاسکتی ہے؟

Comments

- Advertisement -