تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

کرناٹک انتخابات: جن علاقوں میں مودی نے انتخابی مہم چلائی، وہاں منہ کی کھائی

نئی دہلی: بھارتی ریاست کرناٹک میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں کانگریس نے وزیر اعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو عبرت ناک شکست دی ہے، بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ جن علاقوں میں وزیر اعظم مودی اور ان کے دست راست امت شاہ نے انتخابی مہم چلائی وہاں پارٹی کو بری طرح شکست ہوئی۔

بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی نے ریاست کرناٹک میں شکست قبول کر لی ہے اور وزیر اعلیٰ بسوراج بومئی نے اعتراف کیا ہے کہ وزیر اعظم مودی اور پارٹی کارکنوں کی تمام تر کوششوں کے باوجود ہم جیت نہیں سکے۔

انہوں نے کہا کہ تمام نتائج سامنے آنے کے بعد ہم اس کا تفصیلی تجزیہ کریں گے، ہم نتائج کو خوش اسلوبی سے قبول کریں گے اور لوک سبھا انتخابات کی تیاریوں میں مصروف ہو جائیں گے۔

بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق ایک طرح سے کرناٹک انتخابات میں مہم کی کشش وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کی ریلیاں تھیں۔ بی جے پی کے اپنے اعداد و شمار کے مطابق پارٹی نے کرناٹک میں کل 9 ہزار 125 ریلیاں اور 13 سو 77 روڈ شو منعقد کیے۔

انتخابی مہم کے آخری دو ہفتوں کے دوران وزیر اعظم مودی نے 42 ریلیاں منعقد کیں، جبکہ شاہ بھی پیچھے نہیں رہے اور انہوں نے 30 ریلیوں میں حصہ لیا۔

جن 42 حلقوں میں وزیر اعظم مودی نے ریلیاں منعقد کیں ان میں سے بی جے پی کم از کم 22 سیٹوں پر پیچھے ہے اور دوپہر ایک بجے تک وہ صرف 20 سیٹوں پر آگے تھی۔ اس طرح وزیر اعظم کی کارکردگی صرف 47 فیصد رہی ہے۔

وزیر اعظم مودی کے دائیں ہاتھ امت شاہ کا ریکارڈ اور بھی خراب رہا ہے، انہوں نے جن علاقوں میں ریلیاں کیں وہاں بی جے پی کی برتری کی شرح صرف 37 فیصد ہے۔ امت شاہ کی 30 ریلیوں میں سے بی جے پی 19 سیٹوں پر پیچھے تھی اور دوپہر ایک بجے تک صرف 11 سیٹوں پر آگے تھی۔

اس دوران اپنی مودی نے اپنی تقاریر میں کیا کیا کہا، یہ بھی دیکھتے ہیں۔

اپنی ابتدائی تقاریر میں انہوں نے رونا رویا کہ اپوزیشن لیڈروں نے انہیں 91 مرتبہ گالیاں دیں۔ انہوں نے کانگریس پر الزام لگایا کہ وہ کرناٹک میں ایک بااثر برادری لنگایت کی توہین کر رہی ہے، لیکن جب کانگریس کی جنرل سیکریٹری پریانکا گاندھی نے وزیر اعظم کی تقریر کا ترکی بہ ترکی جواب دیا تو وزیر اعظم نے گول پوسٹ تبدیل کر دیا۔

اس کے بعد کی ریلیوں میں انہوں نے کانگریس پر شاہی خاندان کے تابع ہونے کا الزام لگایا لیکن لوگوں کو ان کا اشارہ اور بیان دونوں پسند نہیں آئے۔

مودی یہیں نہیں رکے، انہوں نے کانگریس لیڈروں پر الزام لگایا کہ وہ کرناٹک کو ملک سے الگ کرنا چاہتے ہیں اور خود مختاری کا مسئلہ اٹھانے کی کوشش کی، لیکن اس معاملے پر بھی بی جے پی کو منہ کی کھانی پڑی۔

اس کے بعد مودی نے ایک طرح سے آخری تیر چلاتے ہوئے بجرنگ بلی کا نعرہ لگایا، انہوں نے ساحلی کرناٹک میں ملکی اور بیلگاوی ضلع کے بیل ہونگل کے انکولہ میں اپنی تقریروں کی شروعات اور اختتام پر جے بجرنگ بلی کا نعرہ لگایا۔

انہوں نے ووٹروں سے اپیل کی کہ وہ جب ووٹ ڈالنے جائیں تو جے بجرنگ بلی کا نعرہ لگاتے ہوئے بٹن دبائیں۔ انہوں نے کانگریس کے منشور کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس بجرنگ بلی کے عقیدت مندوں کو جیل میں ڈالنا چاہتی ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ بی جے پی اس الیکشن میں حجاب اور ٹیپو سلطان جیسے پولرائزنگ ایشوز سے دور رہی۔ حالانکہ وزیر اعظم نے بیلاری میں اپنی تقریر میں ’دی کیرالہ اسٹوری‘ کا ذکر کرتے ہوئے ’لو جہاد‘ کا مسئلہ اٹھانے کی کوشش کی۔ مودی نے دعویٰ کیا کہ فلم نے معاشرے میں دہشت گردی کے اثرات کو اجاگر کیا ہے۔

Comments

- Advertisement -