تازہ ترین

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

نازیبا الفاظ سنتا رہا لیکن۔۔! محمد سراج بول پڑے

آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں عمدہ بولنگ سے دھاک بٹھانے والے بھارتی مسلمان بولر محمد سراج آسٹریلوی شائقین کی جانب سے نسلی تعصب کا نشانہ بنائے جانے کے واقعات پر بول پڑے۔

آبائی شہر حیدرآباد میں والد کی قبر پر حاضری کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے محمد سراج نے میڈیا کے دلچسپ سوالوں کے جواب کا پراعتماد انداز میں جواب دیا۔

نسلی تعصب کے سوال پر بولر نے کہا کہ آسٹریلیا میں لوگ مجھے گالی دے رہے تھے لیکن میں اس دوران مضبوط رہا اور صرف میچ پر فوکس کرتا رہا۔

پسندیدہ وکٹ کے بارے میں محمد سراج نے بتایا کہ مارنس لابوشین کی وکٹ بہت اہم تھی اس میچ میں اسمتھ میں اچھا کھیل رہا تھا لیکن لابوشین کی وکٹ ٹیم کے لیے اہم تھی۔

انہوں نے کہا کہ اسمتھ کو آوٹ کرنے کے لیے مجھ پر دباو تھا، اچھا لگا جب اسمتھ کو آوٹ کیا، میں بھارت کے لیے کھیلنا چاہتا ہوں اور یہاں سے بہت آگے بڑھنا چاہتا ہوں۔

کپتانی سے متعلق سوال پر فاسٹ بولر نے دونوں ہی کپتانوں ویرات کوہلی اور انجے رہانے کو بہترین کپتان قرار دیا۔ ریحانے نے جونیئر کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کی انہیں جونیئرز پر بھروسہ تھا یہ اعتماد کی بات ہوتی ہے۔

آسٹریلیا کو ٹیسٹ سیریز میں 2-1 سے شکست دے کر بھارتی ٹیم آج وطن واپس پہنچی، فاسٹ بولر محمد سراج حیدرآباد پہنچے تو ان کا شاندار استقبال کیا گیا، بعدازاں انہوں نے والد کی قبر پر حاضری دی اور ان کے لیے دعائے مغفرت کی۔

واضح رہے کہ محمد سراج دورہ آسٹریلیا پر موجود تھے جب ان کے والد کا انتقال ہو وہ مشکل حالات کے دوران وطن واپس نہیں آسکے تھے۔

سراج نے آسٹریلیا میں رہ کر ہی اپنے والد کے خواب کو پورا کرنے کا تہیہ کیا اور جیسے ہی انہیں موقع ملا انہوں نے اپنی شاندار بولنگ سے پانچ آسٹریلوی کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔

فاسٹ بولر نے آسٹریلیا کے خلاف چوتھے اور آخری ٹیسٹ میں پانچ وکٹیں حاصل کیں جس کے بعد انہوں نے والد کو یاد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا خواب پورا ہوگیا۔

Comments

- Advertisement -