تازہ ترین

اسرائیل کا ایران کے شہر اصفہان پر میزائل حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

نوحہ لکھتی ہوا، ماتمی فضا میں‌ محسن نقوی سے ملیے!

سید غلام عباس نقوی نے محسن تخلص کیا اور دنیائے سخن میں‌ محسن نقوی کے نام سے پہچانے گئے۔

اردو زبان کے اس شاعر نے خوب صورت الفاظ، استعاروں اور تشبیہات سے اپنی غزلوں اور نظموں کو کچھ اس طرح‌ سجایاکہ سبھی کی توجہ حاصل کر لی۔ اپنے کلام میں دل کی ہر واردات، ہر جذبے کو نہایت خوبی سے سمونے والے محسن نقوی کو قادر الکلام شاعر مانا جاتا ہے۔

آج محسن نقوی کی برسی ہے۔ ان کے چند اشعار اور ایک مشہور غزل آپ کے ذوقِ مطالعہ کی نذر ہے۔

شاید یہ تین اشعار آپ نے بھی اپنی بیاض میں‌ کبھی لکھے ہوں‌۔

ہر وقت کا ہنسنا تجھے برباد نہ کر دے
تنہائی کے لمحوں میں کبھی رو بھی لیا کر

اور یہ شعر دیکھیے۔

میرا ماتم اسی چپ چاپ فضا میں ہو گا
میرا نوحہ انہی گلیوں کی ہوا لکھے گی

محسن نے اپنی ایک خواہش کا اظہار یوں‌ کیا ہے۔

عمر اتنی تو میرے فن کو عطا کر خالق
میرا دشمن مرے مرنے کی خبر کو ترسے

غلام علی کی آواز میں‌ یہ غزل تو آپ نے بھی سنی ہو گی۔

یہ دل، یہ پاگل دل میرا کیوں بجھ گیا آوارگی
اس دشت میں اک شہر تھا، وہ کیا ہوا؟ آوارگی

کل شب مجھے بے شکل کی آواز نے چونکا دیا
میں نے کہا تُو کون ہے؟ اُس نے کہا آوارگی

یہ درد کی تنہائیاں، یہ دشت کا ویراں سفر
ہم لوگ تو اُکتا گئے، اپنی سُنا! آوارگی

کل رات تنہا چاند کو، دیکھا تھا میں نے خواب میں
محسن مجھے راس آئے گی، شاید سدا آوارگی

Comments

- Advertisement -