اسلام آباد: سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف احتساب عدالت میں نیب ریفرنس کی سماعت کے دوران استغاثہ کے 4 گواہوں کے بیان قلمبند کرلیے گئے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نیب کی جانب سے اسحاق ڈار کے خلاف دائر ریفرنس کی سماعت کی۔
احتساب عدالت میں استغاثہ کے گواہ محمد نعیم اور ظفراقبال، قابوس عزیز، سعید احمد خان، اشتیاق احمد کا بیان قلمبند کرلیا گیا۔
استغاثہ کے گواہ ظفراقبال نے عدالت کو بتایا کہ اگست2017 کونیب تفتیشی افسرنے کمپنیوں کے اکاؤنٹ کی تفصیلات مانگی جبکہ اسٹیٹ بینک نے معلومات طلبی کے لیے مختلف بینکوں کوسمن جاری کیے۔
ظفراقبال نے اسحاق ڈار، ان کی اہلیہ اورکمپنی بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات عدالت میں پیش کر دیں۔
نیب کے گواہ کی جانب سے پیش بینک کریڈٹ رپورٹ 4 صفحات پرمشتمل ہے، رپورٹ کے مطابق اسحاق ڈار، اہلیہ اورکمپنی کے15 اکاؤنٹس تھے۔
استغاثہ کے گواہ نے عدالت کو بتایا کہ 9 اکاؤنٹس البرکا بینک میں تھے، البرکا بینک میں اکاؤنٹس 8 کمپنیوں کےنام جبکہ ایک تبسم اسحاق کےنام پرہے۔
خیال رہے کہ دو روز قبل احتساب عدالت نے ہجویری ٹرسٹ کے اکاؤنٹس جزوی طور پر بحال کرتے ہوئے کہا تھا کہ ویلفیئر کے منصوبوں پررقم خرچ کی جا سکتی ہے۔
یاد رہے کہ 18 جنوری کو عدالت نے نیب کو اسحاق ڈار کی جانب سے دائر اعتراضات کا جواب داخل کرانے کے لیے آخری مہلت دیتے ہوئے ریفرنس کی سماعت 22 جنوری تک ملتوی کی تھی۔