تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

آنے والے وقت میں وباؤں میں اضافہ ہوسکتا ہے

حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق میں ماہرین کا کہنا ہے کہ آنے والے وقتوں میں کئی وباؤں کا سامنا ہوسکتا ہے، کرونا وائرس کی طرح مزید وبائیں آسکتی ہیں۔

بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں آنے والے برسوں میں کرونا وائرس کی طرح کے بہت زیادہ متعدی امراض کی وبائیں عام ہو سکتی ہیں۔

طبی جریدے پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ اس وقت کسی فرد کی زندگی میں کووڈ 19 جیسی وبا کا امکان 38 فیصد ہے مگر یہ خطرہ آنے والے برسوں میں دگنا بڑھ جائے گا۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ آنے والے برسوں میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث ایک اور وبا پھیلنے کا امکان بڑھ رہا ہے۔

ماہرین نے گزشتہ 400 برسوں کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کر کے کسی وبائی مرض کے پھیلنے کے امکانات کا تخمینہ لگایا۔

انہوں نے بتایا کہ کسی وبا کے پھیلنے کی شرح ماضی میں مختلف تھی مگر اس شرح کو مدنظر رکھ کر آنے والے برسوں میں کسی شدید وبا کے امکان کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حالیہ تخمینے سے ثابت ہوتا ہے کہ جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہونے والے امراض موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے عام ہوتے جارہے ہیں۔

ماہرین نے مزید کہا کہ جانوروں میں اکثر وبائی بیکٹریا اور وائرس کا ذخیرہ موجود ہوتا ہے جو انسانوں میں پھیل سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جیسے جیسے قدرتی دنیا گھٹ رہی ہے، اس طرح کی چیزوں کا سامنا ہونے کا امکان بھی بڑھ رہا ہے، موسم سے وائرسز کی زیادہ آسانی سے بیمار کرنے کی صلاحیت بھی بڑھ رہی ہے۔

اس وقت نئے پھیلنے والے 75 فیصد امراض جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہو رہے ہیں۔

ماہرین نے کہا کہ دنیا کو متاثر کرنے والی کسی نئی وبا کی روک تھام کے لیے سرویلنس سسٹمز پر سرمایہ کاری کی ضرورت ہے جبکہ ممکنہ وائرل انفیکشنز کے ابتدائی آثار کے بارے میں معلومات شیئر کرنا ہوگی۔

محققین کے مطابق اس وقت دنیا کے متعدد مقامات میں بیماری کی جانچ پڑتال کی بنیادی صلاحیت بھی موجود نہیں اور اسی وجہ سے معاملات کو جاننے میں تاخیر ہوجاتی ہے۔

Comments

- Advertisement -