تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

ملکی معاملات میں مداخلت، مراکش نے ایران سے تعلقات منطقع کردیئے

رباط : مراکشی وزیر داخلہ ناصر ربویطہ نے ایران پر ملک میں مداخلت کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے تہران میں موجود اپنے سفارت خانے کو بند کرنے اور مراکش میں تعنیات ایرانی سفارت کار کو ملک بدر کرنے احکامات دے دیئے ہیں.

تفصیلات کے مطابق ایران اور مراکش کے درمیان پھر سرد جنگ کا آغاز ہوگیا، مراکش نے ملک میں مداخلت کرنے پر ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرتے ہوئے دارالحکومت رباط میں تعینات ایرانی سفیر کو ملک سے بے دخل کرنے کا عندیہ بھی دے دیا ہے۔

مراکش کے وزیر خارجہ ناصر بوریطہ نے الزام عائد کیا ہے کہ ایرانی حمایت یافتہ لبنانی تنظیم حزب اللہ اور ایران مراکش کے خلاف بر سر پیکار صحارا کے مسلح گروپ کو جنگی تربیت اور اسلحہ فراہم کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مغربی صحارا میں آباد صحراوی برادری کو مراکش سے آزاد کروانے کے لیے پولیساریو گروپ مسلح جدوجہد میں مصروف ہے اور ان کو گوریلا جنگ کی تربیت اور اسلحہ ایران ایرانی حمایت یافتہ لبنانی تنظیم حزب اللہ کے جنگجؤ فراہم کررہے ہیں۔

ناصر بوریطہ کا کہنا تھا کہ ایران کی جانب سے حزب اللہ کے ذریعے مراکش کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کے جواب میں مراکشی حکومت نے ایران کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات ختم کردیئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کچھ ہی روز میں تہران میں موجود قونصل خانے کو بند کرکے عملے کو واپس مراکش بلالیا جائے گا، جبکہ دارالحکومت رباط میں موجود ایرانی سفیر بہت جلد ملک بدر کردیا جائے گا۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی کوششوں کے باعث مراکش کی حکومت اور آزادی پسند تنظیم پولیساریو کے درمیان امن معاہدوں پر دستخط ہوئے تھے، مراکش نے سنہ 1975 میں اسپین کے صحارا سے نکلنے کے بعد مغربی حصّے پر قبضہ کرلیا تھا۔

مغربی صحارا کا ایک حصّہ مراکشی کی حکومت کے قبضے میں ہے جبکہ ایک حصّہ صحارا کی آزادی پسند تنظیم پولیساریو فرنٹ کے زیر انتظام ہے۔ ان دونوں خطوں کے مایبن ایک اور علاقہ ہے جسے اقوام متحدہ نے اپنے اپنے پاس رکھا ہوا ہے۔

خیال رہے کہ ایران اور مراکش کے تعلقات شروع سے ہی نازک رہے ہیں، سنہ 2009 میں بھی مراکش نے ایرانی حکومت کے ساتھ بحرین کے معاملے پر اپنے سفارتی تعلقات منقطع کردیئے تھے۔ جو سنہ 2014 میں دوبارہ سے بحال گئے تھے۔

یاد رہے کہ مراکش کے درمیان کبھی بھی سفارتی تعلقات ہمیشہ ہی غیر مستحکم رہے ہیں، جس کی وجہ سعودی عرب کا مراکش کی پشت پناہی کرنا ہے۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

Comments

- Advertisement -