دو سالہ بچی سمعیہ انصاری جو بھارت کے آلودہ ترین شہر برنیہات کی رہائشی ہے، کو سانس کی شدید تکلیف کے سبب اسپتال لایا گیا، اس علاقے کو دنیا کا سب سے آلودہ شہر قرار دیا گیا ہے۔
دو سالہ بچی کو کئی دنوں سے سانس لینے میں مشکلات درپیش تھیں اور گزشتہ ماہ مارچ میں اسے اسپتال میں داخل کرایا گیا جہاں اسے فوری طور پرآکسیجن فرام کی گئی۔ سمعیہ ان درجنوں افراد میں شامل ہے جو اس آلودہ ترین شہر کی وجہ سے بیمار ہو رہے ہیں۔
سوئس ایئر کوالٹی ٹیکنالوجی کمپنی آئی کیو ایئر کی ورلڈ ایئر کوالٹی رپورٹ کے مطابق برنیہات کو دنیا کا سب سے زیادہ آلودہ ترین میٹرو پولیٹن علاقہ قرار دیا گیا ہے، جہاں آلودگی کی وجہ سے سانس اور خارش کی بیماریاں پھیل چکی ہیں۔
برنیہات بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں آسام اور میگھالیہ کی سرحد پر واقع ہے جو عام طور پر اپنی سرسبز خوبصورتی کے لیے جانا جاتا ہے، جہاں کے ڈاکٹرز کے مطابق زیادہ تر بیماریاں فضائی آلودگی کے سبب ہیں۔
آئی کیو ایئر کی رپورٹ کے مطابق 2024 میں برنیہات کی سالانہ اوسط پی ایم 2.5 سطح 128.2 مائیکرو گرام فی مکعب میٹر رہی، جو عالمی ادارہ صحت کی تجویز کردہ حد سے 25 گنا زیادہ ہے۔
پی ایم 2.5 سے مراد ایسے باریک ذرات ہیں جن کا قطر 2.5 مائیکرون یا اس سے کم ہوتا ہے اور یہ انسانی پھیپھڑوں میں جاکر مہلک بیماریوں اور دل کے امراض کا باعث بن سکتے ہیں۔
سمیہ انصاری کے والد عبدالحلیم نے میڈیا کو بتایا کہ یہ بہت خوفناک منظر تھا جب میری بیٹی کسی مچھلی کی طرح ٹرپتے ہوئے سانس لے رہی تھی، اسے دو دن اسپتال میإں علاج کے بعد گھر لے کر آئے ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس علاقے میں سانس کی بیماریوں کے کیسز سال 2022 میں 2ہزار082 سے بڑھ کر 2024 میں 3ہزار681 ہوگئے ہیں۔
اس حوالے سے مقامی ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ روزانہ 90 فیصد مریض کھانسی یا دیگر سانس کی بیماریوں کے ساتھ آتے ہیں جبکہ مقامی رپائشیوں کے مطابق زہریلی ہوا نہ صرف جلد پر خارش اور آنکھوں میں جلن کا سبب بنتی ہے بلکہ فصلوں کو بھی نقصان پہنچاتی ہے۔
مقامی ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ روزانہ 90 فیصد مریض کھانسی یا دیگر سانس کی بیماریوں کے ساتھ آتے ہیں جبکہ مقامی رپائشیوں کے مطابق زہریلی ہوا نہ صرف جلد پر خارش اور آنکھوں میں جلن کا سبب بنتی ہے بلکہ فصلوں کو بھی نقصان پہنچاتی ہے۔ کپڑے گھر سے باہر سُکھانا بھی ممکن نہیں رہا کیونکہ ہر چیز پر گرد اور کالک جم جاتی ہے۔
آلودہ ترین شہر برنیہات میں تقریباً 80 سے زائد صنعتیں قائم ہیں جن میں سے زیادہ تر ایسی ہیں جن سے نکلنے والا دھواں اور فضلہ فضا کو شدید آلودہ کردیتا ہے۔ اس کے علاوہ گاڑیوں کا دھواں بھی اس کی بڑی وجوہات میں شامل ہے۔ ڈھلان والا علاقہ ہونے کے سبب ہوا میں موجود آلودگی بکھرنے کے بجائے وہیں جم جاتی ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق دنیا کے سب سے زیادہ آلودہ 20 شہروں میں 13 بھارتی شہر شامل ہیں، جس میں آسام کا برنیہات، دہلی، پنجاب میں ملاں پور، فرید آباد، لونی، نئی دہلی، گروگرام، گنگا نگر، گریٹر نوئیڈا، بھیواڑی، مظفر نگر، ہنومان گڑھ اور نوئیڈا سرفہرست ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دہلی عالمی سطح پر سب سے زیادہ آلودہ دارالحکومت بنا ہوا ہے، جب کہ بھارت کا 2024میں پانچواں نمبر ہے جو 2023 میں تیسرے نمبر سے نیچے ہے۔