موصل: عراقی شہر موصل سے داعش کے خوف سے نقل مکانی کرنے والے ہزاروں افراد شدید سردی میں کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبورہیں۔
موصل میں داعش کے خلاف لڑائی میں شدت آتے ہی وہاں کی آبادی محفوظ مقامات پرنقل مکانی کی کوشش کررہی ہے، بشیکا میں عارضی کیمپوں میں مقیم درجنوں عراقی خاندان شدید سردی میں کھلے آسمان تلے بے یارومدگار پڑے ہیں، کھانے پینے کی اشیاء، گرم کپڑے اور ادویات کی عدم فراہمی کے باعث خواتین اور بچے بیماریوں کا شکار ہورہے ہیں۔
پناہ گزینوں کا کہنا ہے کہ خانہ جنگی کے باعث وہ اپنے ہی ملک میں دربدر کی ٹھوکریں کھارہے ہیں، اپنی اور بچوں کی زندگیاں بچانے کے لیے باسی روٹی کے ٹکڑوں پر گذر اوقات کرنے پر مجبور ہیں، آپریشن کے آغاز سے اب تک 79 ہزار سے زیادہ افراد شہر چھوڑ کر جا چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق موصل سے نقل مکانی کرنے والے افراد کی تعداد چھپن ہزار سے زائد ہے۔
انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ موصل میں جنگ کے نتیجے میں نقل مکانی کرنیوالے بچوں، عورتوں اور دیگر شہریوں کی مشکلات میں دن بہ دن اضافہ ہو رہا ہے، مہاجرین بنیادی انسانی ضروریات سے محروم ہیں۔
یاد رہے کہ داعش نے 2014 میں بغداد کے شمال اور مغرب کے بڑے علاقے پر قبضہ کرلیا تھا، تاہم امریکا کے فضائی حملوں کی مدد سے عراقی فورسز قبضہ کیے گئے کئی علاقوں کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرچکی ہے۔
مزید پڑھیں : داعش ہتھیار ڈال دے یا مرنے کےلیے تیار رہے،عراقی وزیراعظم
واضح ریے کہ عراق کے وزیراعظم حیدرالعبادی نے موصل میں دولت اسلامیہ کے جنگجوئوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ ہتھیار ڈال دیں۔