تازہ ترین

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

نوکری کیوں چھوڑی، ماں نے بیٹی کی ناک توڑ دی

ابوظہبی : پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ملازمت سے استعفیٰ دینے والی بیٹی کو تشدد کا نشانہ بنانے پر خاتون کو حراست میں لے کر متاثرہ لڑکی کو بازیاب کروا لیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کی ریاست عجمان کی پولیس نے نوکری چھوڑنے پر 22 سالہ بیٹی پر بہیمانہ تشدد کرنے والی والدہ کو گرفتار کرکے جیل منتقل کردیا ہے۔ جبکہ متاثرہ لڑکی کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کردیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پولیس کو شکایات موصول ہوئی کہ عجمان کی رہائشی خاتون نے ملازمت سے استعفیٰ دینے پر اپنی بیٹی کو تشدد کرکے لہولہان کردیا تھا۔

عجمان پولیس کا کہنا تھا کہ 22 سالہ متاثرہ لڑکی اپنی والدہ اور 5 بہنوں کے ساتھ مقیم تھی، مذکورہ لڑکی کی والدہ اپنی دیگر بیٹیوں کو بھی متعدد بار بیہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا چکی ہے۔

متاثرہ لڑکی کی والدہ کبھی ہاتھوں سے تشدد کا نشانہ بناتی تھی اور کبھی کبھی مارنے کے لیے ڈنڈے اور لاٹھی کا استعمال بھی کرتی تھیں، بے تحاشا تشدد کے باعث خاتون کے سامنے کے دانت اور ناک کی ہڈی بھی ٹوٹ چکے ہیں‘۔

پولیس کا کہنا ہے کہ متاثرہ لڑکی کو اسپتال سے مکمل صحت یاب ہونے کے بعد عجمان کے مرکز برائے سماجی امداد منتقل کردیا جائے گا، جہاں 22 سالہ خاتون نے والدہ کے تشدد سے تنگ آکر مدد کی درخواست دی تھی۔

عجمان پولیس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ دیگر پانچ بیٹیوں کو بھی مذکورہ ادارے میں منتقل کردیا گیا ہے، تاہم واقعے کی تحقیقات ابھی جاری ہیں۔


دبئی میں بیٹی پر تشدد کرنے کے جرم میں خاتون کو جیل


خیال رہے کہ متحدہ عرب امارات کی عدالت رواں برس اپریل میں 20 سالہ بیٹی کو تشدد کا نشانہ بنانے، بہن، بھائیوں سے تشدد کروانے اور  کئی برس حبسِ بے جا میں رکھنے کے جرم میں ایک خاتون کو سزا  سناتے ہوئے جیل منتقل کرنے کا حکم دے چکی ہے۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -