ڈبلن: آئرلینڈ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ماں کا دودھ پینے والے بچے دیگر دودھ پینے والوں کے مقابلے میں زیادہ ذہین ہوتے ہیں۔
آئرلینڈ کے وفاقی دارلحکومت میں واقع ڈبل کالج یونیورسٹی کے محققین نے بچے کو ماں کا دودھ پلانے سے متعلق تحقیق کی، جس میں یہ بات سامنے آئی کہ ایسے بچے جنہیں ماں کا دودھ میسر ہوتا ہے اُن کی ذہنی نشو نما الگ ہوتی ہے۔
تحقیق کے دوران سات ہزار سے زیادہ بچوں کی ذہانت جانچنے کے لیے اُن سے مختلف سوالات کیے گئے اور 9 ماہ سے پانچ سال تک کی عمروں کے بچوں کی جسمانی صحت کا جائزہ بھی لیا گیا۔
محقیقین اس نتیجے پر پہنچنے کہ ماں کا دودھ پینے والے بچوں میں 3 سال کی عمر سے مسائل حل کرنے کی صلاحیت پیدا ہوجاتی ہے اور وہ جلد بھولنے یا ہائپر ایکٹیویٹی جیسی بیماریوں کو بچے رہتے ہیں۔ اس طرح تحقیق میں ایسے شواہد نہیں ملے کہ ماں کے دودھ پر پلنے والے بچوں کی زبان دانی اور دیگر صلاحیتیں دیگر کے مقابلے میں بہتر ہوتی ہیں۔
نتائج میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ کم ہوتی ہے مگر 5 سال کی عمر میں سب بچے ذہنی صلاحیتوں کے حوالے سے برابر ہوتے ہیں، محققین کا کہنا ہے کہ ماؤں کی تعلیم، غلط عادات کی وجہ سے بچوں کی نشو نما پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں، تاہم پانچ سال کی عمر کے تمام بچوں کی ذہنی صلاحیتیں ایک جیسی پائی گئیں۔