تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

چرچ نے مدرٹریسا کو ولی کا درجہ دے دیا

ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں سینٹ پیٹراسکوائرپرہزاروں لوگوں کی موجدگی میں ایک پروقار تقریب میں معروف سماجی کارکن مدر ٹریسا کو "سینٹ” کا درجہ دیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق رواں سال مارچ میں کيتھولک مسيحي پيشوا پوپ فرانسس نے اعلان کیا تھا کہ چار ستمبرکو رومن کیتھولک راہبہ مدرٹریسا کو”سینٹ” کا درجہ دینے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد آج سینٹ پیٹر اسکوائر میں مدر ٹریسا کو سینٹ کا درجہ دے دیا گیا۔

TERESA POST 1

مدر ٹریسا کو یہ اعزاز اتوارکو ویٹیکن سٹی میں کیتھولک مسیحیوں کے پیشوا پوپ فرانسس نے مقامی وقت کے مطابق 10.30 بجے صبح سینٹ پیٹرزاسکوئر میں ایک باوقار تقریب میں ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں دیا۔

TERESA POST 3

واضح رہے کہ کیتھولک مسیحیوں میں روحانیت کے درجے پر فائز ہونے کے لیے کیتھولک چرچ کی جانب سے کم از کم ایک معـجزہ تسلیم کیا جانا ضروری ہے جبکہ سینٹ کے طور پر تسلیم کیے جانے کا عمل شروع ہونے کے لیے کم از کم دو معجزوں کوتسلیم کیا جانا ضروری ہے۔

TERESA POST 4

خیال رہے کہ سال 2002 میں ویٹیکن کے مطابق مدرٹریسا سے دعا کرنے کے بعد ایک انڈین خاتون کے پیٹ کا ٹیومر معجزانہ طریقے سے ٹھیک ہو گیا تھا جس کے بعد مدر ٹریسا کو” روحانیت” کا درجہ دیا گیا تھا جو”سینٹ” بننے کی جانب پہلا قدم تھا۔

اسی طرح 2008 میں برازیل کی ایک خاتون کا برین ٹیومر بھی ٹھیک ہو گیا تھا، ویٹیکن کے مطابق وہ مدر ٹریسا کی دعا سے صحت یاب ہوئی تھیں۔

TERESA POST 2

جس کے بعد رواں سال پوپ فرانسس نے مدر ٹیریسا کے دوسرے معجزے کو تسلیم کرتے ہوئے انھیں سینٹ کا درجہ دینے کا اعلان گیا تھا۔

واضح رہے اس سے قبل مدر ٹریسا کو کولکتہ کی جھگی بستیوں میں ان کے کام کے لیے امن کے نوبل ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا۔

دوسری جانب مدر ٹریسا کو سینٹ کا درجہ دیے جانے کے بعد مشنریز آف چیئریٹی بھارت میں جشن کا سماں ہے جہاں راہبات اپنی پیشوا کو اعزاز ملنے کا جشن منا رہی ہیں اندازہ ہے کہ دنیا بھرکی تین ہزار سے زیادہ راہبات مشنریز آف چیریٹی سے منسلک ہیں۔

مدرٹریسا کے احوالِ زندگی

مدر ٹیریسا کا اصل نام ایگنس گون کابوہیک یو تھا وہ 1910 میں مقدونیہ کے شہر سکوپئے میں پیدا ہوئی تاہم انھوں نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ انڈیا میں گزرا اور 87 سال کی عمر میں 1997 میں انڈیا میں ہی ان کا انتقال ہوا۔

انھوں نے 1950 میں مشنريز آف چیریٹی کی شروعات کی تھی اور دنیا بھر کی تین ہزار سے زیادہ راہبات اس سے منسلک ہیں۔

مریضوں کی بستیاں، غریبوں کے لیے باورچی خانے، سکول، یتیم بچوں کے لیے گھر وغیرہ ایسی خدمات ہیں جو مدر ٹیریسا نے شروع کی تھی۔

مدر ٹریسا کے معجزات

انہوں نے غریبوں اور بیماروں میں جینے کی امنگ جگائی اور زندگی سے مایوس لوگوں کو موت سے منہ سے نکال کر راہ حیات پر گامزن کیا،انہوں نے اپنی خدمات گلی گلی، بستی بستی پیش کی اور اپنی موت کے بعد بھی اُن کے فیوض جاری رہے 2003 اور 2008 میں اُن کےمعجزاتی کرشمے سے دو مریض شفایاب ہوئے یہ دونوں مریض کینسر کے مرض میں مبتلا تھے،انہی معجزوں کی بدولت پہلے انہیں روحانیت اور بعد ازاں سینٹ کا درجہ دیا گیا۔

مدر ٹریسا تنقید کی زد میں

تا ہم بعض حلقوں کی جانب سے انھیں تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا اور ان پر ان کی مشنريز کی جانب سے چلائے جانے والے ہسپتالوں میں صفائی کے نظام خراب ہونے،آمروں سے مدد لینے،سخت مزاج اور متشدد کیتھولک ہونے اور لوگوں کو عیسائیت کی جانب راغب کرنے جیسے الزامات اور تنقید کا سامنا بھی رہا۔

 

Comments

- Advertisement -