پاکستان سمیت دنیا بھر میں ماؤں کا عالمی دن ”ورلڈ مدرز ڈے“ شایان شان طریقے سے منایا جارہا ہے اس دن کے منانے کا مقصد ماں کے مقدس رشتے کی عظمت واہمیت کو اجاگر کرنا اور ماں کیلئے محبت کے جذبات کو فروغ دیناہے۔
ماں ایک ایسی ہستی ہیں جو کہنے کو تو ہم سب کو پیاری ہیں، اتنی پیاری کہ ہم اپنی دھرتی کو ماں کے جیسی تصور کرتے ہیں، ایک دوسرے سے کیے جانے والے وعدوں پر یقین دلوانے کے لیے بھی ماں کا نام استعمال کرتے ہیں۔
ماں کی اہمیت کا اندازہ صرف اپنی زبان کو ’مادری زبان‘ کہلانے سے ہی نہیں ہوتا بلکہ زمین جیسے سیارے پر بسنے والے لوگوں کا اسے مادری زمین کہلانا بھی اس رشتے کی گہرائی کو بیان کرتا ہے۔
ماؤں کے عالمی دن کی تاریخ
پاکستان سمیت اکثر ممالک ماؤں کا عالمی دن مئی کے دوسرے اتوار کو منایا کرتے ہیں مگر کئی ایسے ممالک بھی ہیں جو یہ دن جنوری، مارچ، نومبر یا اکتوبر میں مناتے ہیں۔
پچانوے برس قبل امریکی صدر وڈرو ولسن نے اعلان کیا تھا کہ ہرسال مئی کا دوسرا اتوار یومِ مادر کے طور پر منایا جائے گا۔ تب سے یہ دن رفتہ رفتہ کئی اقوام اور ممالک نے اپنا لیا۔
قدیم یونان میں کئی دیوتاؤں کو جنم دینے والی سائی بیلے کا یادگاری دن بچوں کی جانب سے ماں کو تحائف دینے کا دن تھا۔
رومن لوگ جونو دیوی کی یاد میں ایک دن مختص کرکے اپنی ماؤں کو خوش کرنے کی کوشش کرتے تھے۔
جب کہ ارضِ ہند میں ایک صدی قبل اسے پہلی بار باقاعدہ طور پر منانے کا سہرا اینا جاروس نامی ایک خاتون کے سر جاتا ہے جن کا تعلق امریکہ سے تھا۔ماؤں کے عالمی دن کے موقع پر ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیئے کہ والدین ایک سائے کی طرح ہیں جن کی ٹھنڈک کا احساس ہمیں اس وقت تک نہیں ہوتا جب تک یہ سایہ سر پر موجود رہتا ہے، جونہی یہ سایہ اٹھ جاتا ہے تب احساس ہوتا ہے کہ ہم کیا کھو بیٹھے ہیں۔
آئیں اس برس عہد کریں کہ ہم اس عظیم ہستی کی دل و جان سے بھرپور خدمت کریں گے اور کوشش کریں گے کہ جو کچھ انھوں نے ہمارے لیے کیا اس کا کچھ فیصد ہی حق ادا کرسکیں۔ آپ اپنی ماں کو کسی بھی طریقے سے یہ احساس دلانے کی کوشش کرسکتے ہیں کہ آپ کی زندگی میں سب سے خاص اور محترم ہستی آپ کی ماں ہی ہیں۔