کراچی: متحدہ قومی موؤمنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان اور پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) نے وفاقی حکومت سے مردم شماری کے آڈٹ کا مطالبہ کردیا۔
اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کا وفد سینیٹر تاج حیدر کی قیاد ت میں ایم کیو ایم پاکستان کے عارضی مرکز بہادر آباد پہنچا جہاں ایم کیو ایم کے اراکین صوبائی اسمبلی خواجہ اظہار الحسن، محمد حسین اور اراکین رابطہ کمیٹی فیصل سبزواری اور جاوید حنیف نے وفد کا استقبال کیا۔
ایم کیو ایم اور پاکستان پیپلزپارٹی کے وفد کی ملاقات ایک گھنٹے تک جاری رہی جس میں موجودہ سیاسی صورت حال، سینیٹ انتخابات اور سندھ کی مردم شماری کے نتائج پر گفتگو کی گئی۔ ذرائع کے مطابق دونوں پارٹیوں نے مردم شماری کے نتائج پر تحفظات کا اظہار کیا اور ایک بار پھر آڈٹ کا مطالبہ کیا۔
بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رہنما اور رکن رابطہ کمیٹی فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ آج ایم کیوایم پاکستان کےعارضی مرکز پر پیپلزپارٹی کا وفد آیا جو سندھ کی حکمران جماعت ہے، ماضی میں بھی پی پی سے سیاسی معاملات پر گفتگو ہوتی رہی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’کرونا لاک ڈاؤن کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات پر ایم کیو ایم نے سیاست نہیں کی بلکہ سندھ حکومت کا ساتھ دیا‘۔
مزید پڑھیں: مشترکہ مفادات کونسل کااجلاس کل طلب، مردم شماری کےنتائج جاری کرنے سے متعلق فیصلہ متوقع
فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ ’تحریک انصاف کے ساتھ معاہدہ طے پایا تھا کہ 2018 میں ہونے والی مردم شماری پر آئین کو سامنے رکھا جائے، مردم شماری کو کراچی، حیدرآباد اور دیگر شہروں نے قبول نہیں کیا اور ہم اس مسئلے کو مختلف وقتوں میں وفاقی حکومت کے سامنے اٹھاتے بھی رہے‘۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’ایم کیوایم پاکستان نے مردم شماری کے معاملے پر سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی، جس کے بعد وزیر اعظم نے کمیٹی بنائی جس نے معاملے کو بھی دیکھا، اس دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ مردم شماری میں رہائشی بلاکس کم گنے گئے اسی وجہ سے آبادی کم آئی‘۔
فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ ’تحریک انصاف کے ساتھ کیے جانے والے معاہدے میں یہ بات شامل تھی کہ جہاں جہاں لوگوں کو کم گنا گیا ہے وہاں آڈٹ کروا کے اس مسئلےکوحل کیاجائے، کمیٹی کے سامنے ساری باتیں آنے کے باوجود بھی مردم شماری کو تسلیم کیا گیا‘۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’ہم آج بھی بتاسکتےہیں مردم شماری میں کہاں کہاں ڈنڈی ماری گئی، وسائل آبادی کےلحاظ سےتقسیم ہوتےہیں اسلیے لوگوں کو درست طور پر گنےجانابہت ضروری ہے، ایسا نہ ہوا تو وفاق لوگوں کی حق تلفی کامرتکب ہوگا‘۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ مردم شماری کے مسئلے کو سی سی آئی میں بھی اٹھائیں گے۔
ایم کیو ایم نے مطالبہ کیا کہ ’مردم شماری پر غلطی درست کرنےکےلیےاس کا آڈٹ کیاجائے، پارلیمان میں موجود تمام جماعتوں کامطالبہ تھاکہ مردم شماری کو درست کیاجائے، ہم پیپلزپارٹی کے شکرگزار ہیں کہ وہ مستقبل مزاجی کے ساتھ اس مسئلے پر آواز بلند کررہی ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: مردم شماری کے حتمی نتائج جاری کرنے کا فیصلہ ، ایم کیو ایم کو شکوہ
ایک سوال کے جواب پر فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ ’پی ٹی آئی کی جانب سےایم کیوایم سےرابطہ کیاگیا، جس پر انہیں آگاہ کیا گیا کہ مردم شماری پر ہمارا مؤقف نقطہ اول تھا‘۔
سینیٹر تاج حیدر
اس موقع پر پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر تاج حیدر کا کہنا تھا کہ ’کراچی کے پانچ فیصد بلاکس کی فیکٹو بنیاد پر مردم شماری پر اتفاق ہوا تھا کیونکہ دوسرے صوبوں سے آکر بسنے والوں کو سندھ کی آبادی کے طور پر شمار نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے مردم شماری میں ایک کروڑ چالیس لاکھ کے قریب آبادی کم دکھائی گئی‘۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’مردم شماری نتائج کی وجہ سے ہماری نمائندگی سمیت تمام چیزوں پر فرق پڑ رہا ہے، مردم شماری سے متعلق معاہدے پر تمام جماعتوں نے دستخط کیے تھے، ہمارامطالبہ ہےکہ حکومت مردم شماری سےمتعلق معاہدے پر عمل کرے، بہت سی چیزیں ایسی ہیں جن پر دونوں جماعتوں (پی پی اور ایم کیو ایم) کا مؤقف مشترک ہے‘۔
اسے بھی پڑھیں: ایم کیو ایم کے تمام تحفظات کو دور کیا جائے گا، وزیراعظم کی یقین دہانی
تاج حیدر کا کہنا تھا کہ ’سندھ میں لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں کمی سے متعلق دونوں جماعتوں کے درمیان بات چیت ہونی چاہیے، سندھ کےجزائرکےحوالےسےدونوں جماعتوں کامؤقف ایک ہی ہے‘۔ پی پی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر ایم کیو ایم ہمارے ساتھ آئے اور سینے سے لگے تو بہت خوشی ہوگی‘۔