تازہ ترین

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 4 کسٹمز اہلکار شہید

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے...

کراچی کو علیحدہ صوبہ بنانے کے لیے ریفرنڈم کرایا جائے، ایم کیو ایم کا مطالبہ

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے کنونیئر اور سابق وفاقی وزیر خالد مقبول صدیقی نے کراچی کو علیحدہ صوبہ بنانے کے لیے ریفرنڈم کرانے کا مطالبہ کردیا۔

اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں میزبان وسیم بادامی کے ہمراہ گفتگو کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے ایڈمنسٹریٹرز  کی تعیناتیوں پر پیپلزپارٹی کو آڑے ہاتھوں لیا اور مطالبہ کیا کہ کراچی کو علیحدہ صوبہ بنانے کے لیے ریفرنڈم کرالیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہمیں یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ ایڈمنسٹریٹرز  کی تعیناتی کے معاملے پر بات چیت کی جائے گی اور مشترکہ مینڈیٹ سے تعیناتیاں کی جائیں گی۔

خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ایڈمنسٹریٹر کراچی کے لیے ہم سے کوئی بات چیت نہیں کی گئی، صوبائی حکومت نے سندھ بھر میں ایک ہی زبان سے تعلق رکھنے والے ایڈمنسٹریٹر تعینات کیے شاید یہ اصول رکھا گیا ہو کہ انتظامی افسر اردو، پنجابی یا پشتو بولنے والا نہ ہو۔

ایم کیو ایم پاکستان کے کنونیئر کا کہنا تھا کہ ڈسٹرکٹ ایسٹ میں ایڈمنسٹریٹر کا عہدہ ایسے شخص کو دیا گیا ہے جو  منی لانڈرنگ کیس میں انور مجید کے ساتھ ملزم ہے۔

خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ’کراچی سےمتعلق ہم نےایک قرارداد قومی اسمبلی میں جمع کرائی ہے جو اب  اسٹینڈنگ کمیٹی میں پہنچ چکی ہے، ہم پیش کش اور مطالبہ کرتے ہیں کہ کراچی کو الگ صوبے بنانے کیلئے ریفرنڈم کرلیں پتہ چل جائے گا کہ عوام کیا چاہتے ہیں‘۔

اُن کا کہنا تھا کہ ’ کوٹہ سسٹم کے تحت10سال میں شہری سندھ کا نوکریوں کا حصہ 40فیصدیعنی ڈیڑھ لاکھ کے قریب بنتاہے،مگر اُن میں سے150 مقامی نوجوانوں کو بھی نوکریاں نہیں دی گئیں جبکہ جعلی ڈومیسائل بنا کر  کراچی میں اندرونِ سندھ کے نوجوانوں کو لاکر ملازمتیں فراہم کی گئیں‘۔

سندھ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ جب فنڈ آتا ہے تو ہم کھاتے ہیں اور جب زیادہ فنڈ آتا ہے تو زیادہ کھاتے ہیں، صوبائی حکومت نے بلدیاتی حکومت ختم ہونے کا انتظار اس لیے کیا تھا تاکہ کراچی میں پیسہ لگا کر اس کے سیاسی فوائد حاصل کیے جائیں۔

Comments

- Advertisement -
عمیر دبیر
عمیر دبیر
محمد عمیر دبیر اے آر وائی نیوز میں بحیثیت سب ایڈیٹر اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں