تازہ ترین

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 4 کسٹمز اہلکار شہید

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے...

ایم کیو ایم کا وزارت چھوڑنے پر غور، جمہوریت کی خاطر پی ٹی آئی اتحادی رہنے کا فیصلہ

کراچی: سابق میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے وفاقی وزارت چھوڑنے پر غور شروع کردیا ہے۔

اے آر وائی نیوز کے پروگرام ہر لمحہ پرجوش میں میزبان وسیم بادامی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما وسیم اختر نے کہا کہ حکومت سے علیحدہ ہونےکا غور کافی عرصےسے زیر غور ہے کیونکہ جن وجوہات کی بنیاد پر وفاق سے اتحاد کیا اُن پر عمل درآمد نہیں ہورہا۔

وسیم اختر نے کہا کہ ایم کیو ایم نے شہر اور پارٹی مسائل کی وجہ سے حکومت سے اتحاد کیا،کراچی کےمسائل جوں کےتوں ہیں مسائل حل نہیں ہوئے جبکہ مردم شماری اور حیدرآباد یونیورسٹی کے حوالے سے بھی کوئی خاص کام نہیں ہوا۔

اُن کا کہنا تھا کہ ’ایسی صورت میں ایم کیو ایم کا حکومت کے ساتھ رہنے کا کوئی جواز نہیں ہے، اس لیے ہم کابینہ سے علیحدہ ہونے کا سوچ رہے ہیں‘۔ وسیم اختر نے اس کے ساتھ ہی وضاحت کی کہ ایم کیو ایم جمہوریت کی خاطر حکومت سے علیحدہ نہیں ہوگی۔

سابق میئر کا کہنا تھا کہ حکومت کےسامنے5،6 بار مسائل کاذکرکر چکے مگر کوئی جواب نہیں ملا، آئندہ انتخابات میں بھی پی ٹی آئی سے اتحادکوئی غلط بات نہیں ہوگی۔ وسیم اختر نے خیال ظاہر کیا کہ حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرے گی، اس دوران اپوزیشن حکومت کے لیے کوئی مسئلہ کھڑا نہیں کرسکے گی۔

ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ ’کراچی میں پی ٹی آئی کی کارکردگی صفر رہی ہے، پی ٹی آئی کے ساتھ ایم کیو ایم پاکستان کا اتحادوقت کی ضرورت تھی‘۔ انہوں نے عشرت العباد، فاروق ستار اور مصطفیٰ کمال سمیت گیر رہنماؤں کو ایم کیو ایم پاکستان میں شمولیت کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ ’ایم کیوایم ایک ہی تھی اور ایک ہی رہےگی، کوئی بھی شخص پارٹی میں شمولیت اختیار کرسکتا ہے‘۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وسیم اختر نے مرتضیٰ وہاب کو مشورہ دیا کہ وہ ایڈمنسٹریٹر کا عہدہ چھوڑ کر وکالت کریں کیونکہ یہ اُن کا شعبہ نہیں ہے، میں نے میئر کے عہدے کو چلینج کے طور پر قبول کیا اور اختیارات کے مسائل کو لے کر سپریم کورٹ تک گیا، سب کراچی کے میئر کو ہی جانتے ہیں، دوسرے شہر کے میئر کا نام کسی کو معلوم تک نہیں ہے۔

وسیم اختر نے کہا کہ شہبازشریف کی نسبت عثمان بزدارکی کارکردگی بہتر ہے، پیپلزپارٹی کی سندھ میں بیڈگورننس رہی ہے۔ آئندہ وزیراعظم سے متعلق پوچھے گئے سوال کا وسیم اختر نے جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ ’عوام جسے ووٹ دیں گے وہ وزیراعظم بن جائے گا، کون ہوگا، اس حوالے سے یہ کہنا قبل ازوقت ہوگا‘۔

انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم کی جانب سے کراچی کے لیے اعلان کردہ گیارہ سو ارب روپے کے پیکج میں سے صرف پانچ ارب روپے آئے ہیں، ترقیاتی کام سست روی کا شکار ہیں۔

Comments

- Advertisement -