کراچی: پاک سرزمین پارٹی اور ایم کیو ایم پاکستان کے بعد متحدہ کے سابق سینئر رہنماء سلیم شہزاد نے بھی نئی سیاسی جماعت بنانے کا اعلان کردیا۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سلیم شہزاد نے کہا کہ ’’سیاست میں ہلچل مچا کر گیا تھا اب نئی جماعت بنا کر پھر ہلچل مچاؤں گا، عوامی خدمت اور قوم کے بہتر مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے نئی جماعت بنانے کا فیصلہ کیا‘‘۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعت کا نام کیا ہوگا یہ آئندہ چند روز میں فیصلہ کرلیا جائے گا، متحدہ کی موجودہ قیادت میں سب سے سینئر ہوں اس لیے خود کسی سے رابطہ نہیں کروں گا البتہ ایم کیو ایم پاکستان یا کسی اور جماعت کے رہنماء نے شمولیت کے لیے بات کی تو ضرور کروں گا۔
سلیم شہزاد کا کہنا تھا کہ عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی ، کراچی میں قائم امن و امان، قوم کے بہتر مستقبل کے لیے وطن واپس آیا ہوں، آئندہ چند روز میں اپنی جماعت کے لیے باقاعدہ سرگرمیاں شروع کروں گا۔
پڑھیں: سلیم شہزاد منظر عام پر آگئے، الطاف حسین سے لاتعلقی اور وطن واپسی کا اعلان
ایم کیو ایم کے سابق رہنماء نے کہا کہ بہت سارے کارکنان اور رہنماء میرے رابطے میں ہیں اور کراچی کے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے اپنا کردار بھی ادا کرنے کے لیے تیار ہیں، جلد ہی کارکنان کے ساتھ مل کر آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔
پاناما کیس پر تبصرہ کرتے ہوئے سلیم شہزاد نے کہا کہ نوازشریف کو اپنی وزارتِ سے استعفیٰ نہیں دینا چاہیے کیونکہ جے آئی ٹی کی رپورٹ حتمی نہیں ہوتی، سیاسی جماعتوں کو بھی مستعفیٰ ہونے کے مطالبے سے قبل سپریم کورٹ کے فیصلے کاانتظار کرنا چاہیے۔
سلیم شہزاد پر مقدمات
یاد رہے سلیم شہزاد 6 فروری کو جب وطن واپس آئے تو انہیں ائیرپورٹ سے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا، ایم کیو ایم کے سابق رہنما کو دہشت گردوں کے علاج و معالجے سمیت دیگر مقدمات میں حراست میں لیا گیا تھا۔
سلیم شہزاد دہشت گردوں کے علاج سمیت 5 مقدمات درج تھے، مقدمات کی تفتیش کے لیےعدالت نے انہیں 7 فروری کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا تھا، بعد ازاں عدالت نے پانچوں مقدمات میں ان کی ضمانت منظور کرلی جس کے بعد انہیں جیل سے رہا کردیا گیا تھا، بعد ازاں وہ کینسر کا علاج کروانے کے لیے 23 جون کو لندن روانہ ہوگئے تھے۔
سلیم شہزاد کا تنظیمی بیک گراؤنڈ
سلیم شہزاد کا شمار اُن لوگوں میں ہوتا ہے جو الطاف حسین کے ساتھ ابتدائی ایام میں ہی منسلک ہوگئے تھے، ایم کیو ایم کی طلبہ تنظیم سے وابستہ ہونے کے بعد سلیم شہزاد نے مرکزی کمیٹی میں وائس چیئرمین سمیت دیگر اہم عہدوں پر فرائض انجام دیے، بعد ازاں وہ 1991 میں اپنے قائد کے ساتھ ہی خود ساختہ جلاوطنی اختیار کر کے لندن میں مقیم ہوگئے تھے اور وہ اب برطانیہ کے شہری بھی ہیں۔
سلیم شہزاد نے لندن میں بھی تنظیمی سرگرمیاں جاری رکھیں اور وہ لندن رابطہ کمیٹی میں عہدوں پر براجمان رہے تاہم بعد میں پیدا ہونے والے اختلافات کے باعث 2000 کے بعد انہیں تنظیمی عہدوں سے بتدریج ہٹایا جاتا رہا اور گزشتہ چند سالوں سے گمنامی کی زندگی بسر کر رہے تھے۔
واضح رہے گزشتہ تین سالوں کے دوران ایم کیو ایم میں ہونے والی دھڑے بندیاں سامنے آئیں، ایک سال قبل تین مارچ کو سابق سٹی ناظم اور ایم کیو ایم کے سابق سینیٹر مصطفیٰ کمال انیس قائم خانی کے ہمراہ منظر عام پر آئے اور بانی تحریک سے علیحدگی کا اعلان کیا۔
پڑھیں: مصطفیٰ کمال نے ’پاک سرزمین‘ پارٹی کے قیام کا اعلان کردیا
دوسری جانب 22 اگست کی ملک مخالف اور اشتعال انگیز تقریر کے بعد ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے اگلے ہی روز پوری کابینہ کے ہمراہ کراچی پریس کلب پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے بانی ایم کیو ایم اور لندن رابطہ کمیٹی سے علیحدگی کا اعلان کیا۔
یہ بھی پڑھیں: فاروق ستار کا الطاف حسین اور لندن قیادت سے لاتعلقی کا اعلان
بعد ازاں فاروق ستار اور پاکستان میں موجود قائدین نے بانی ایم کیو ایم کا جماعتی جھنڈے سے نام ہٹا یا اور پارٹی آئین میں ترمیم کر کے الطاف حسین اور لندن رابطہ کمیٹی کے اراکین کو پارٹی سے خارج کردیا تھا، بات یہی ختم نہیں ہوئی بلکہ ایم کیو ایم کے اراکین نے سندھ اسمبلی میں بانی متحدہ کے خلاف غداری کی قرار داد پیش کی جبکہ قومی اسمبلی میں متحدہ اراکین کی جانب سے الطاف حسین کے خلاف پیش ہونے والی قرارداد کی حمایت بھی کی تھی۔