کراچی : ایم کیو ایم نے سانحہ بلدیہ پر عدالتی کمیشن بنانے کا مطالبہ کردیا، کنوینرخالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ایم کیوایم کے دونوں کارکنان کو بے گناہ سمجھتے ہیں، زبیر اور رحمان کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔
تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیوایم قیادت آپ کےسامنے ضمیر کی عدالت میں بیٹھی ہے، سانحہ بلدیہ ٹاؤن میں کئی جانیں ضائع ہوئیں، 12سال کی تاخیر سے فیصلہ سنایا گیا۔
خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ فیصلے میں ایم کیوایم کے2کارکنان زبیراوررحمان بھائی کوسزائےموت دی گئیں، ہم دونوں بھائی زبیراوررحمان کوتنہانہیں چھوڑیں گے، آج ایم کیوایم قیادت پورے پاکستان کے سامنےاپنی ضمیرکی آوازپربیٹھی ہے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر نے کہا کہ کل ہمارے خلاف ایک رائے اندیشےکوفیصلہ بنا کر سنایا گیا، سانحہ بلدیہ ٹاؤن میں شہید اور بچانے والے لوگ بھی ہمارےکارکنان تھے، انہوں نےکہاایم کیوایم کی اعلیٰ قیادت کےبغیریہ نہیں ہوسکتاتھا، پوچھا گیا کہاں ہے ایم کیوایم کی قیادت ،ہم یہاں بیٹھےہیں ہمیں بلائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک خطرے میں جب ہوتا ہے، جب فیصلوں میں لسانیت کی بو آتی ہو، فیصلوں میں لسانی رنگ ہوتوملکی سلامتی پر اندیشے پیدا ہونا شروع ہوتے ہیں، ہمارے اجداد کے بنائے ہوئے ملک اور اس کی بقا کیلئے ہر طرح کی قربانیاں دیتے رہے ہیں۔
خالد مقبول صدیقی نے سپریم کورٹ اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ سانحہ بلدیہ پر عدالتی کمیشن بنایاجائے، سانحہ بلدیہ ٹاؤن کے بعد اس کی تحقیقات بھی ہوئیں جے آئی ٹی بھی بنیں، سانحہ بلدیہ ٹاؤن کی رپورٹ کہتی ہےکہ یہ ایک حادثہ تھا جبکہ سی سی ٹی وی کلپ ہے، جس میں میزنائن فلور پر اسپارک ہوتے دکھایا گیا ہے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر کا کہنا تھا کہ سانحہ بلدیہ میں ایم کیوایم کے دونوں کارکنان کو بےگناہ سمجھتے ہیں، فیکٹری کے مالکان نے عمارت کو پیسہ بنانے کا ذریعہ سمجھ رکھاتھا اور سانحہ بلدیہ کی متاثرہ فیکٹری میں آگ بجھانے اور ایمرجنسی ایگزٹ کا کوئی راستہ نہیں تھا۔