تازہ ترین

علی امین گنڈاپور وفاق سے روابط ختم کر دیں، اسد قیصر

اسلام آباد: رہنما پاکستان تحریک انصاف اسد قیصر نے...

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

میرے پاس ٹریک ٹو ڈائیلاگ کا سب سے بڑا مینڈیٹ ہے: محمد علی درانی

لاہور: پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) کے جنرل سیکریٹری محمد علی درانی نے کہا ہے کہ ان کے پاس ٹریک ٹو ڈائیلاگ کا سب سے بڑا مینڈیٹ ہے، مولانا فضل الرحمان نے شرائط کے ساتھ ڈائیلاگ کو آگے بڑھانے کا کہا، جلد سیاسی درجہ حرارت میں کمی ہوگی۔

اے آر وائی نیوز کے پروگرام اعتراض ہے میں بات کرتے ہوئے محمد علی درانی نے کہا کہ کوئی بھی ڈائیلاگ اتفاق سے نہیں، اختلاف سے شروع ہوتا ہے، میرے پاس ٹریک ٹو ڈائیلاگ کا مینڈیٹ ہے، مجھے یقین ہے سب مذاکرات کی میز پر بیٹھیں گے۔

انھوں نے کہا ملک میں اس وقت ڈائیلاگ کی ضرورت ہے، اپوزیشن کے استعفوں سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوگا، ملک کے بڑے اسٹیک ہولڈرز کہہ چکے ہیں کہ بات چیت ہونی چاہیے، اگر حکومت اور اپوزیشن کا ٹکراؤ بڑھتا رہا تو عوام کا ردِ عمل آئے گا۔

محمد علی درانی نے کہا مجھے یقین ہے سب مذاکرات کی میز پر بیٹھیں گے، جب سب بیٹھیں گے تو سب کے تھوڑے تھوڑے مسئلےحل ہوں گے، ہر آدمی چاہتا ہے موجودہ حالات کا کوئی نہ کوئی حل ضرور نکلے۔

گرینڈ مذاکرات کے لیے اپوزیشن میں اختیارات کس کے پاس ہوں گے؟

ان کا کہنا تھا ٹریک ٹو ڈائیلاگ کی ملاقاتیں خفیہ ہی ہوتی ہیں، استعفوں کے بعد بھی بات کرنی ہوگی تو پہلے ہی کیوں نہ کر لی جائے، جب اپوزیشن اور حکومت کہے بات نہیں کرنی تو پھر ڈائیلاگ اور بھی ضروری ہو جاتے ہیں۔

فنکشنل لیگ کے رہنما نے کہا ٹریک ٹو ڈائیلاگ کا مقصد یہ ہے کہ کوئی ایک ایجنڈا نکل آئے جس پر بات ہو سکے، پارلیمنٹ کے 2 پہیے ہوتے ہیں ایک حکومت دوسری اپوزیشن، موجودہ حالات میں آگ پر تیل ڈالنے کی بجائے پانی ڈالنے کا کام کیا جائے، حکومت اور اپوزیشن مذاکرات کی میز پر نہیں بیٹھتے تو نقصان عوام کا ہوگا۔

انھوں نے کہا ہمیں عوام کے مسائل کے حل کے لیے آگے آنا ہوگا، کم عرصے میں سیاسی درجہ حرارت کم ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے۔

Comments

- Advertisement -