واشنگٹن: امریکا کے تقریباً 400 سابق وفاقی پراسیکیوٹرز نے ایک مشترکہ خط میں کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف کارروائی کے لیے انتخابات میں روسی مداخلت سے متعلق میولر رپورٹ کافی ہے مگر انہیں صدارتی استثنیٰ حاصل ہے۔
تفصیلات کے مطابق مشترکہ خط میں کہا گیا ہے کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ صدر نہ ہوتے تو میولر رپورٹ میں موجود ثبوت کا نتیجہ ان خلاف انصاف کی راہ میں رکاوٹ کے الزامات کے طور پر سامنے آتا۔
فرانسیسی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق خط میں کہا گیا کہ خصوصی وکیل رابرٹ میولر کی تحقیقات میں موجود ثبوت اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں جو رکاوٹ ڈالی گئی وہ حد سے زیادہ تھی۔
اس وقت انصاف کی پالیسی کے ڈپارٹمنٹ نے موجودہ صدر پر فرد جرم عائد کرنے سے منع کردیا ہے، تاہم اس خط سے یہ امکان ظاہر ہورہا ہے کہ جیسے اس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے رویے پر سماعت مقرر کرنے کے لیے کانگریس میں ڈیموکریٹس کی کوششوں کو تقویت دی اور یہاں تک کہ ریپبلکن لیڈر کے خلاف مواخذے کی کارروائی ممکنہ طور شروع ہوسکتی ہے۔
پراسیکیوٹرز کی جانب سے کہا گیا کہ ہر کوئی سمجھتا ہے کہ خصوصی وکیل رابرٹ میولر کی رپورٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے بتائے گئے طرزعمل کا نتیجہ انصاف کی رکاوٹ پر مختلف سنگین الزمات کی صورت میں نکلتا ہے۔
قبل ازیں ایوان کی عدالتی کمیٹی کا کہنا تھا کہ وہ بنیادی ثبوتوں کے ساتھ میولر رپورٹ کے غیر تجدید شدہ ورڑن فراہم نہ کرنے پر اٹارنی جنرل بل بار سے متعلق توہین عدالت کا اعلان کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔
انتخابات میں روسی مداخلت کا معاملہ، ٹرمپ نے رپورٹ ایک بار پھر مسترد کردی
تاہم میولر نے جسٹس ڈپارٹمنٹ پالیسی کی نشاندہی کی کہ موجودہ صدر کو مجرم قرار نہیں دیا جاسکتا اور نہ ہی انہیں حکمرانی سے روکا جاسکتا ہے چاہے انہوں نے جرم کا ارتکاب کیا ہو۔