ملتان: پنجاب کے شہر ملتان کے گورنمنٹ ایم اے جناح اسکول کے اساتذہ نے سالانہ تقریب کے لیے فنڈ نہ دینے پر طالب علم کو مبینہ تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔
تفصیلات کے مطابق ملتان کے گورنمنٹ ایم اے جناح اسکول کے اساتذہ نے سالانہ تقریب کے لیے فنڈ نہ دینے پر میٹرک کے طالب علم پر مبینہ تشدد کیا ہے، طالب علم احمر نے الزام عائد کیا ہے کہ پرنسپل آفس میں استاد سجاد لاشاری، یاسین اور پرنسپل نے تشدد کیا۔
طالب علم احمر کے مطابق اساتذہ نے پیٹ میں لاتیں ماریں، تینوں اساتذہ کان پکڑوا کر ڈنڈے مارتے رہے جبکہ ساتھی طلباء کا کہنا ہے کہ احمر کو سالانہ تقریب کے لیے 500 روپے فنڈ نہ دینے پر مارا گیا، احمر کو ڈنڈوں، لاتوں، گھونسوں اور مکوں سے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
احمر کے والدین کا کہنا ہے کہ بیٹے کو باندھ کر بیہوشی کی حالت میں جھاڑیوں میں پھینک دیا گیا۔
نمائندہ اے آر وائی نیوز مرزا احمد علی کے مطابق احمر کی عمر 17 سال ہے اور وہ میٹرک کا طالب علم ہے، احمر نے اساتذہ سے کہا کہ میرے والدین سالانہ تقریب کے لیے 500 روپے فنڈ نہیں دے سکتے جس پر اساتذہ نے اسے تشدد کا نشانہ بنایا۔
نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق اساتذہ نے کمرہ بند کرکے احمر کو تشدد کا نشانہ بنایا اس وقت احمر کے ہمراہ اس کا دوست زبیر بھی موجود تھا، زبیر کے مطابق اس کو ہاتھوں پر ڈنڈے مارنے کے بعد باہر نکال دیا گیا تھا جبکہ احمر کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا۔
ملوث اساتذہ کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا، شہباز گل
ترجمان پنجاب حکومت شہباز گل نے کہا ہے کہ بچے پر تشدد کا واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے، ملوث اساتذہ کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی، ملوث اساتذہ کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا جائے گا۔
ڈپٹی کمشنر نے طالب علم پر تشدد کے مبینہ واقعے کا نوٹس لے لیا
ڈپٹی کمشنر مدثر ریاض ملک نے طالب علم پر تشدد کے مبینہ واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے انکوائری کا حکم دے دیا۔
ڈپٹی کمشنر مدثر ریاض ملک نے طالب علم احمر پر مبینہ تشدد سے متعلق تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی اور سی ای او ایجوکیشن شمشیر خان کو حقائق منظر عام پر لانے کا حکم دے دیا۔
بچوں کا آپس میں جھگڑا تھا، پی ٹی ماسٹر کی وضاحت
پی ٹی ماسٹر کا کہنا ہے کہ بچوں کا آپس کا جھگڑا تھا کسی استاد نے مارا پیٹا نہیں ہے، بچوں کو صلح صفائی کے لیے پرنسپل آفس بلایا گیا تھا۔