جمعرات, جنوری 16, 2025
اشتہار

"ہم تو چلم پییں گے چاہے آگ جہنم سے لاؤ۔”

اشتہار

حیرت انگیز

پہاڑ کی کھوہ میں ایک فقیر رہتا تھا جو دن رات عبادت میں مصروف رہتا تھا۔ اس کے ساتھ ایک بالکا بھی تھا۔ فقیر حقہ پینے کا شوقین تھا، اس لیے اس نے اپنے بالکے کو حکم دے رکھا تھا ہر وقت آگ کا انتظام رکھے۔

ایک روز آدھی رات کے وقت فقیر نے بالکے کو حکم دیا کہ چلم بھر دے۔ بالکے نے دیکھا کہ بارش کی وجہ سے آگ بجھ چکی تھی۔ اتفاق سے ماچس بھی ختم ہو چکی تھی۔ بالکا گھبرا گیا کہ اب کیا کرے۔

اس نے فقیر سے کہا "جناب آگ تو بجھ چکی ہے، ماچس ہے نہیں کہ سلگا لوں، بتائیے اب کیا کروں؟” فقیر جلال میں بولا "ہم تو چلم پییں گے چاہے آگ جہنم سے لاؤ۔”

- Advertisement -

بالکا چل پڑا چلتے چلتے جہنم کے صدر دروازے پر جا پہنچا۔ دیکھا کہ صدر دروازے پر ایک چوکیدار بیٹھا اونگھ رہا ہے۔ بالکے نے اسے جھنجھوڑا، پوچھا "کیا یہ جہنم کا دروازہ ہے؟” چوکیدار بولا، "ہاں یہ جہنم کا دروازہ ہے۔”

بالکے نے کہا، "لیکن یہاں آگ تو دکھائی نہیں دیتی۔”

چوکیدار نے کہا، "ہر جہنمی اپنی آگ اپنے ساتھ لاتا ہے۔”

(ممتاز مفتی کی "تلاش” سے اقتباس)

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں