تازہ ترین

میونخ،شاپنگ سینٹرحملے کا ملزم دائیں بازو کے شدت پسند سے متاثرتھا

میونخ : جرمنی کے اولمپیا شاپنگ سینٹر میں فائرنگ کر کے 9 افراد کو ہلاک اور 27 کو زخمی کرکے خود کود کشی کرنے والا 18 سالہ نوجوان ”ڈیوڈ علی سون بائے”ذہنی مریض تھا جس کے سر پر خون سوار تھا اور جس کا طریقہ واردات ناروے میں 2011 میں اجتماعی قتل کے مرتکب دائیں بازو کے شدت پسند انرش بریوک سے واضح طور پر ملتا جلتا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ صاف ظاہر ہے کہ جمعے کو حملہ آور کی میونخ میں لوگوں کو فائرنگ کر کے مارنے والی حرکت ناروے میں قتل عام کرنے والے شخص انرش درز بریوک سے مماثلت رکھتی ہے،18 سالہ ڈیوڈ علی کے پاس نائن ایم ایم کی پستول اور 300 گولیاں تھیں جس کے کمرے سے حملے کے بارے میں تحریری نوٹس بھی ملے ہیں اور اُس کے کمپیوٹر سے بھی کئی معلومات ملی ہیں۔

ملزم کے سماجی ویب سائیٹس کے اکاؤنٹ سے یہ بات بھی پتہ چلی ہے کہ ملزم نے مبینہ طور لڑکی کی آئی ڈی سے لوگوں کو اولمپیا شاپنگ سینٹر میں واقع ریسٹورینٹ میکڈونلڈ آنےکی دعوت دی تھی تا ہم ابھی تحقیقات ابتدائی مراحل میں ہے حتمی رائے تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ہی دی جا سکی گئی.

اسی سے متعلق : میونخ شاپنگ سینٹرمیں فائرنگ،9 افراد ہلاک

پولیس حکام نے دعوی کیا ہے کہ نوجوان حملہ آور ذہنی دباؤ کا شکار تھا اور کئی نفسیاتی الجھنوں میں گرفتار تھا اور ایک ماہر نفسیات کی زیر نگرانی نوجوان کا علاج جاری تھا،پولیس اس بات کا بھی پتہ چلا رہی ہے کہ فائرنگ میں استعمال ہونے والا اسلحہ ملزم نے کہا سے خریدا۔

میونخ کی پولیس کے سربراہ کا کہنا ہے کہ میونخ کے حملے اور پانچ سال قبل ناروے میں کیے گئے حملے میں مماثلت ہے۔ یاد رہے کہ جمعہ کو ناروے میں کیے جانے والے حملے کے پانچ سال پورے ہوئے جس میں آندرز برویک نے فائرنگ کر کے 77 افراد کو ہلاک کیا تھا۔

 

Germany2

پولیس سربراہ ہربرٹس آندرے نے ملزم کی خودکشی کئ حوالے سے میڈیا کو بتایا کہ حملہ آور کی لاش اولمپیا شاپنگ مال سے ایک کلومیٹر کے فاصلے پر ملی ہے جس کے پاس سے ایک 9 ایم ایم پستول اور متعدد گولیاں بھی ملی ہیں،انہوں نے مزید بتایا کہ 2300 سے زائد پولیس اہلکاروں نے کارروائی مییں حصہ لیا تا ہم اب حملے کے مقاصد اور وجوہات کا تعین نہیں کیا جا سکا ہے۔

Comments

- Advertisement -