لاہور : ڈرامہ نویس شاعر اورکالم نگار منو بھائی کو بچھڑے دو برس بیت گئے، معاشرتی رویوں پر گہری نظر رکھنےوالے منو بھائی کے ڈرامے سونا چاندی نے مقبولیت کے جھنڈے گاڑے۔
شاعری، کالم نگاری یا ڈرامہ نویسی منو بھائی نے تحریر کی جس صنف میں بھی طبع آزمائی کی وہیں ان مٹ نقوش چھوڑے، انیس سوتینتیس میں اسٹیشن ماسٹر کے گھر جنم لینے والے منیراحمد قریشی عرف منوبھائی نے تحریر و تقریر میں سادگی کو شعار بنایا۔
اپنی نظم اجے قیامت نئیں آئی’ میں منو بھائی نے اپنے اردگرد ہونے والی انہونیوں پر مخصوص اندازمیں طنز کے نشتر برسائے، منوبھائی نے ڈرامہ نویسی کے میدان میں قدم رکھا تو سونا چاندی جھوک سیال جیسے شاہکار ڈرامےتخلیق کیے۔
منو بھائی نے اپنی تحریروں میں معاشرے میں پائی جانے والی ناہمواریوں کو اجاگر کیا۔ ادبی خدمات کے اعتراف میں منو بھائی کوصدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔
معاشرتی رویوں پر گہری نظر رکھنے والے منو بھائی انیس جنوری دو ہزاراٹھارہ کو ہمیشہ کیلئے داغ مفارقت دے گئے، منو بھائی گردوں اور دل کے عارضے میں مبتلا لاہور کے نجی اسپتال میں زیرعلاج تھے۔