کراچی: مرتضیٰ وہا ب سے قلمدان کی واپسی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے ایڈوکیٹ جنرل سے جواب طلب کرلیا. مشیروں کے پاس کتنی مراعات اور اختیارات ہیں؟،سندھ ہائی کورٹ نے دو روز میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی.
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں آج مرتضیٰ وہا ب سے قلمدان کی واپسی سےمتعلق کیس کی سماعت ہوئی ،عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سے کہا کہ 2 روزمیں بتایا جائے کہ مشیروں کے پاس کتنی مراعات اور اختیارات ہیں،اس کے ساتھ یہ بھی بتایا جائے کہ کیا مشیراطلاعات، لیبر،ورکس اینڈسروسز کے پاس اتنے اختیارات ہوتے ہیں کہ وہ کسی دوسرے مشیر کا قلمدان واپس لے لیں.
عدالت کے پوچھنے پر ایڈوکیٹ جنرل نے بتایا کہ مرتضیٰ وہاب کو 2 ماہ کی 12 لاکھ 80 ہزار تنخواہ دی گئی ہے ، جس پر عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ عوام کا پیسہ مشیروں پر لٹایا جا رہا ہے.
ایڈووکیٹ جنرل کے مطابق مشیروں کے پاس کوئی قلمدان اورمراعات نہیں ہے.
دوسری جانب درخواست گزار کے مطابق سعیدغنی کے پاس محکمہ لیبر ،اصغرجونیجو کے پاس محکمہ ورکس کا قلمدان اور مولا بخش چانڈیو کے پاس اطلاعات کا قلمدان ہے .
واضح رہے کہ گذشتہ روز سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر حکومت سندھ نے بیرسٹر مرتضیٰ وہاب سے مشیر قانون کا قلمدان واپس لینےکانوٹیفکیشن جاری کیا تھا کیونکہ عدالت نے نومبر کے آخر میں حکم دیا تھا کہ مشیر وزیر اعلیٰ سندھ محکمہ قانون کا قلمدان نہیں رکھ سکتے ہیں ۔