تازہ ترین

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

خدیجہ گائیبووا، جس کی زندگی 15 منٹ کی مختصر عدالتی کارروائی کی ‘نذر’ ہوئی

یہ آذر بائیجان کی اُس موسیقی اور پیانو کی ماہر کا تذکرہ ہے جس سے 46 سال کی عمر میں اس کے جینے کا حق چھین لیا گیا تھا۔

وہ متحدہ روس کی مشہور ریاست جارجیا میں دریا کے کنارے آباد خوب صورت شہر طفلیس (تلبیسی) میں پیدا ہوئی۔ 24 مئی 1893ء کو پیدا ہونے والی خدیجہ گائیبووا کے والد عثمان مفتی زادے مسلمان عالم تھے۔ 18 سال کی عمر میں خدیجہ گائیبووا کی شادی کردی گئی جس کے بعد وہ مسلمانوں‌ کے مقامی اسکول میں پڑھانے لگی۔

گائیبووا نے 1901ء سے 1911ء کے عرصے میں اپنی تعلیم مکمل کرنے کے ساتھ پیانو بجانے کی تربیت بھی حاصل کی اور آذربائیجان میں مشرقی اور لوک موسیقی کو نئے اور منفرد رجحانات کے ساتھ شائقین میں مقبول بنایا۔

وہ اپنے وطن کی پہلی باقاعدہ اور ماہر پیانو نواز تھی جس نے پیانو پر ‘مغم’ (مقامی موسیقی) ادا کرکے مقبولیت حاصل کی پہلی آذربائیجانی موسیقار کی حیثیت سے پہچانی گئی۔ خدیجہ گائیبووا نے پیانو جیسے مشہور ساز کی ترویج اور موسیقی کے فروغ کے لیے بہت کام کیا۔ وہ فنِ موسیقی کے ریاستی ادارے کے بانیوں میں شامل تھی اور بعد میں آذربائیجان اسے مشرقی موسیقی کی تعلیم و فروغ کے شعبے کا سربراہ بنایا گیا۔ ان اداروں سے وابستگی کے دوران گائیبووا نے مقامی عورتوں کو پیانو اور آرٹ کی تعلیم دی اور باقاعدہ میوزک کلاسوں کا اہتمام کیا۔ وہ متحدہ روس اور خطّے میں عظیم سیاسی اور جغرافیائی تبدیلیوں کا دور تھا۔

اسی زمانے میں انقلابِ روس اور جوزف اسٹالن کی قیادت میں‌ خدیجہ گائیبووا بھی نئی سیاسی و سماجی تنظیم کی تشکیل کا آغاز دیکھ رہی تھی اور وہاں‌ ہر طرف بڑے پیمانے پر مخالفین کی گرفتاریوں اور جاسوسی کے الزام میں انھیں موت کے گھاٹ اتارا جارہا تھا۔

1933ء میں گائیبووا کو بھی مخبری اور انقلابی سرگرمیوں کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا اور تین ماہ تک نظر بند رکھنے کے بعد رہا کیا گیا۔ جاسوسی کا ثبوت نہ ملنے پر الزامات خارج کردیے گئے اور اگلے ہی سال اسے لوک موسیقی کے محقّق کی حیثیت سے ملازمت بھی مل گئی۔

اس زمانے میں روس میں‌ علم و ادب اور فنونِ لطیفہ سے متعلق سرگرمیاں بھی عروج پر تھیں اور وہاں غیر ملکی موسیقاروں، شعر اور ادیبوں کے علاوہ مختلف علوم کے ماہرین اور فن کاروں کا آنا جانا بھی لگا رہتا تھا۔ یہ لوگ روس کے اس زمانے کے میوزک "سیلون” میں جمع ہوتے تھے جن میں‌ ترکی کے فن کار اور آرٹ کے شائقین بھی شامل تھے۔ سوویت حکام کو جو اطلاعات ملیں ان کے مطابق ان میں سیاسی اور قیادت مخالف سرگرمیاں انجام دی جارہی ہیں۔ اس نے روس کے ترکی کی حکومت سے تعلقات کو مشکوک بنا دیا۔

17 مارچ 1938ء کو گائیبووا کو جس پر مسلسل نظر رکھی جارہی تھی، ایک بار پھر گرفتار کرلیا گیا اور اس پر حکومت مخالف جماعت سے تعلقات رکھنے کا الزام لگایا گیا۔ اس سے مسلسل پوچھ گچھ اور پانچ ماہ تک تفتیش جاری رہی جس میں‌ وہ بے قصور ثابت ہوئی، لیکن 19 اکتوبر 1938 کو پندرہ منٹ کی مختصر سماعت کے بعد عدالت نے اسے موت کی سزا سنائی اور 27 اکتوبر کو فائرنگ اسکواڈ نے اسے زندگی کی قید سے آزاد کردیا۔

Comments

- Advertisement -