نئی دہلی: ہندو عورت سے شادی کے لیے عدالت آنے والے مسلمان لڑکے کو انتہا پسند ہندوؤں کے ہجوم نے گھیر کر بے پناہ تشدد سے شدید زخمی کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق مسلم نوجوان ساحل ایک ہندو لڑکی سے پسند کی شادی کے لیے غازی آباد کورٹ میں آیا تو انتہا پسند ہندوؤں نے اسے گھیر کر بے پناہ نتشدد کا نشانہ بنا دیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق حملہ آوروں کا تعلق ایک انتہا پسند ہندو تنظیم سے تھا، جنھوں نے مسلم نوجوان کو ’محبت کا جہاد‘ کے جرم کی پاداش میں نشانہ بنایا۔
رپورٹس کے مطابق ساحل کا تعلق بھوپال سے جب کہ ہندو لڑکی پریتی سنگھ کا تعلق اتر پردیش سے ہے، دونوں کا تعلق ملازمت کے دوران بنا تھا جو جلد ہی محبت میں تبدیل ہو گیا اور انھوں نے شادی کا فیصلہ کر لیا۔
راجپوت فیملی سے تعلق رکھنے والی لڑکی اور مسلمان لڑکے کے گھر والوں نے اس رشتے کو رد کر دیا تھا، ایک دوست کے کہنے پر انھوں نے غازی آباد کی عدالت میں شادی کا فیصلہ کیا جو محفوظ جگہ بتائی گئی تھی۔
A #Muslim youth was allegedly beaten up by members of a right wing #Hindu Group at a #Ghaziabad court for carrying out ‘love jihad’, as the youth was set to marry a Hindu woman. He had come to register his marriage in the court. #lynching pic.twitter.com/KWTUI3GTnq
— Saurabh Trivedi (@saurabh3vedi) July 24, 2018
میڈیا رپورٹس کے مطابق محبت کرنے والے جوڑے کو شادی کے بعد ایک انتہا پسند گروہ نے ایڈووکیٹ کے چیمبر ہی میں گھس کر گھیر ا اور باہر نکال کر تشدد کا نشانہ بنایا، تاہم پولیس نے موقع پر پہنچ کر جوڑے کو بچا لیا۔
نئے شادی شدہ جوڑے نے پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرنے سے انکار کیا تو پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف نقص امن اور مجرمانہ دھمکی کا کیس فائل کر لیا۔
واضح رہے کہ ’محبت کا جہاد‘ کی اصطلاح انتہا پسند ہندو تنظیموں نے بین المذاہب محبت اور شادی کرنے والے جوڑوں کے لیے بنائی ہے، جسے ہندوؤں پر ’حملہ‘ تصور کیا جاتا ہے۔
2014 سے ایسے واقعات میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہوگیا ہے جن میں ’محبت کا جہاد‘ کی آڑ میں بی جے پی اور آر ایس ایس کے کارکنان بین المذاہب شادی کرنے والوں پر حملہ آور ہوئے ہیں۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔