تازہ ترین

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

سندھ حکومت کو تیس دن کا الٹی میٹم دیتے ہیں، مصطفیٰ کمال

کراچی: سربراہ پاک سرزمین پارٹی مصطفیٰ کمال نے سندھ حکومت سے 9 مطالبات کے حل لیے 30 دن کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا کہ اگر مطالبات منظور نہ ہوئے تو آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے اور آج کے جلسے نے اردو بولنے والوں کے بارے میں بیانیہ تبدیل کردیا ہے، کراچی والوں نے بانی ایم کیو ایم اور ایم کیو ایم سے تعلق توڑ دیا ہے۔

تبت سینٹر پر جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے کہا کہ جو لوگ ایم کیو ایم کو زندہ رکھنا چاہتے ہیں وہی مہاجروں کے سب سے بڑے دشمن ہیں، ہم دو لوگوں نے آکر گمشدہ لوگوں کے لیے آواز اٹھائی اور انہیں بازیاب کروایا جب کہ جو لوگ کہتے تھے ایم کیو ایم تقسیم نہیں ہوگی وہ آج دیکھی لیں۔

انہوں نے اپنے ماضی پر عوام سے معافی اور مانگی اور بانی تحریک کو سپورٹ کرنے کی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان اور اداروں کے ذہنوں میں یہ بات بٹھائی گئی کہ اگر ایم کیو ایم نہیں ہوگی تو کراچی غیر مستحکم ہوگا، مہاجر علیحدگی چاہتے ہیں مگر آج عوام نے ایسے تمام لوگوں کے دعووں کو مسترد کردیا۔

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ کراچی کے مینڈیٹ کا دعویٰ کرنے والے شہر سے کچرا نہیں اٹھا رہے، شہر میں پیدا ہونے والی بجلی کا 20 فیصد حصہ بھی کراچی کو نہیں دیا جاتا، شہر میں جگہ جگہ کچرے کا ڈھیر ہے اور پانی کی فراہمی نہیں کی جارہی۔

مصطفیٰ کمال نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بچے بھوک اور پیاس سے مررہے ہیں مگر ہم سی پیک کا راگ الاپ رہے ہیں، پاک سرزمین پارٹی عوام کو اُن کے حقوق دلوانے تک چین سے نہیں بیٹھے گی، جو لوگ ایم کیو ایم کو چھوڑی ٹانگوں سے زندہ رکھنا چاہتے ہیں وہی مہاجروں اور کراچی کے عوام سے دشمنی کررہے ہیں۔

پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ مجھ پر اسٹیبلشمنٹ کا آدمی ہونے اور اُن کی مدد فراہم کرنے کا الزام لگایا جاتا ہے تو ہاں میں کہتا ہوں کہ اسٹیبلشمنٹ کا حصہ ہوں اور میری اسٹیبلشمنٹ اللہ کی اسٹیبلشمنٹ ہے۔

انہوں نے جلسے کے شرکاء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں بڑی تعداد میں جلسے میں شرکت کر کے بڑے بڑے بتوں کوتوڑ دیا تم نےجھوٹ کا پرچار کرنےوالوں کےمنہ سے نقاب چھین لیا ہے۔

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ سیوریج کانظام درہم برہم ہے، اسپتالوں میں دوائیں نہیں، سڑکیں ٹوٹی پھوٹی ہوئی ہیں اور اسکولوں میں تعلیم نہیں دی جا رہی ہے اس کے لیے ہم 2018 تک کا انتظار نہیں کر سکتے اس لیے آج قرارداد کی صورت میں اپنا لائحہ عمل دے رہے ہیں جس پر عمل در آمد کے لیے حکومت کو تیس دن کا وقت دیتا ہوں۔

اس مو قع پر پاک سرزمین پارٹی کے وائس چیئرمین رضا ہارون نے جلسہ کے شرکاء کے سامنے سے قراردادیں پیش کرتے ہوئے مقامی حکومتوں کو مالی اور انتظامی اختیارات دینے کا مطالبہ کیا اس کے علاوہ ٹرانسپورٹ کے بہتر نظام، پینے کا صاف پانی ، صفائی ستھرائی اور کرپشن کے خاتمے سمیت سات مطالبے رکھے جسے عوام نے متفقہ طور پر منظور کر لیے۔

سربراہ پاک سرزمین پارٹی نے قراردادوں میں ایک قرار داد کا اضافہ کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ کراچی میں 4 اور حیدرآباد میں 2 کیڈٹس کالجز کے قیام کا بھی مطالبہ کیا۔

بعد ازاں مصطفیٰ کمال نے قراردادوں کی منظوری کے بعد کہا کہ اپنے مطالبات کے لیے وزیراعلیٰ سندھ کو تیس دن کا وقت دیتا ہوں جب کہ میئر کراچی اور منتخب نمائندوں سے کہتا ہوں کہ اگر اختیارات نہیں ہیں تو استعفیٰ دے دیں۔

آخر میں مصطفیٰ کمال نے جلسے کے شرکاء سے حکومت کو دیے جانے والے ایک ماہ کے الٹی میٹم کے پورے ہونے کے بعد کے لائحہ عمل کے لیے تیار رہنے کا وعدہ لیا اور اپنے مطالبات کے حصول کے لیے متحرک رہنے کی ہدایات جاری کیں۔

Comments

- Advertisement -