تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

اللہ وسایو شیدی جو پتّھر، لوہا، گھاس سب کھا لیتے تھے

کیا آپ نے اللہ وسایو شیدی کا نام سنا ہے؟ اگر آپ ان سے واقف نہیں‌ تو کم از کم یہ محاورہ لکڑ ہضم، پتّھر ہضم تو ضرور سنا ہو گا۔ یہ محاورہ اللہ وسایو شیدی کے لیے برتا جائے تو غلط نہ ہو گا۔

صوبۂ سندھ کے ضلع بدین جانا ہو تو وہاں کسی سے بھی اللہ وسایو شیدی کے قصّے سن سکتے ہیں۔ انھیں سب جانتے ہیں۔

اللہ وسایو کے بارے میں طرح طرح کی باتیں مشہور ہیں۔ کسی نے انھیں اکیلے پچاس آدمیوں کا کھانا کھاتے دیکھا تھا، تو کوئی بتاتا ہے کہ اس نے خود اس آدمی کو لوہے کی کیلیں چباتے دیکھا، کسی نے مٹّی کے برتن ہڑپ کرتے تو کسی نے من بھر گھاس کھاتے بھی دیکھا تھا۔ غرض ہر کوئی ان سے متعلق انوکھی اور تعجب خیز بات بتاتا جسے سننے والا حیرت کا اظہار تو کرتا، لیکن اس پر یقین کرنا اس کے لیے مشکل ہوتا تھا۔

بات کی جائے دنیا کی تو مختلف ممالک میں ایسے لوگ مشہور ہوئے جو شیشہ چباتے، پتّھر اور لوہا نگل جاتے ہیں۔ یہ کیل، لکڑی، گھاس جو کچھ میّسر آئے، کھا جاتے اور انھیں کچھ نہیں ہوتا۔ عام آدمی شاید اس کا تصوّر بھی نہیں کرسکتا، اور وہ اسے جادو، شعبدہ گری، فن کاری، فریبِ نظر کچھ بھی نام دے سکتا ہے، اور اللہ وسایو بھی ایسے ہی کرتب دکھاتے تھے۔

ان کا دعویٰ تھا کہ وہ دس بوگیوں والی ‘تھر ایکسپریس’ کھا سکتے ہیں۔ پچاس سال سے کچھ زیادہ جیے اللہ وسایو اور ایک روز اڑل واہ میں نہاتے ہوئے کبھی نہ ابھرنے کے لیے ڈوب گئے۔ وہ اب اس دنیا میں نہیں‌ ہیں۔

وہ حیدر آباد کے ریلوے اسٹیشن کے قریب ایک مسافر خانے میں مقیم تھے۔ وہاں‌ سے صبح کے وقت شہر کے مختلف علاقوں میں اپنا کرتب دکھانے نکل جاتے اور شام گئے لوٹتے۔ شہر بھر میں اس اَن پڑھ کا شہرہ تھا۔

اللہ وسایو کرتب دکھاتے تو تماشائی چاروں طرف سے انھیں‌ گھیر لیتے۔ ان کی آنکھیں‌ حیرت سے پھٹی جاتیں اور اس ہجوم سے انھیں‌ کچھ نہ کچھ کمائی ہوجاتی تھی۔ کبھی وہ مٹّی کا پیالہ توڑ کر اس کے ٹکڑے چبانا شروع کردیتے تو کبھی کوئی خالی بوتل توڑ کر کھا جاتے۔

ایک روز اللہ وسایو نے دکان سے نٹ بولٹ اور کیل خریدے اور سڑک کنارے بیٹھ کر مجمع کے سامنے بولٹ نگل لیے۔ پھر پونے انچ کے درجن بھر کیل کھائے۔ وہ مجمع کی جانب سے جادو یا نظر بندی کا ‘الزام’ سنتے تو اس بات کے لیے تیّار ہوجاتے کہ کوئی ان کا الٹرا ساؤنڈ کرا لے تاکہ رپورٹ دیکھ کر انھیں‌ یقین ہوسکے کہ یہ ساری چیزیں ان کے پیٹ میں ہیں۔ اگر یہ ٹھوس اشیا ان کے پیٹ میں‌ ہوئیں تو ان پر نظر بندی کا الزام لگانے والے کو ہزار روپے دینا ہوں گے۔

اللہ وسایو کا کہنا تھا کہ وہ اکیلے ہی پچاس آدمیوں کا کھانا بھی کھا چکے ہیں۔ انھوں نے ہوائی جہاز، ٹرین، امریکی صدر کی رہائش گاہ وائٹ ہاؤس ہڑپ کر جانے کا چیلنج بھی دیا تھا جس کے بعد اخبارات کی بدولت انھیں خاصی شہرت بھی ملی تھی۔

Comments

- Advertisement -