تازہ ترین

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

کیا آپ بھی سیزیرین آپریشن کے حوالے سے ان توہمات کا شکار ہیں؟

آج کل دنیا بھر میں سیزیرین ڈلیوری کا رجحان بے حد بڑھ گیا ہے، اس کی وجہ ماؤں کا حمل کے دوران احتیاطی تدابیر نہ اپنانا، زچگی کے وقت کسی پیچیدگی کا پیش آجانا یا کم علمی اور غفلت کے باعث اس پیچیدگی سے صحیح سے نہ نمٹ پانا ہے۔

ایک تحقیق کے مطابق 85 فیصد حاملہ خواتین نارمل ڈلیوری کے عمل سے باآسانی گزر سکتی ہیں جبکہ صرف 15 فیصد کو آپریشن کی ضرورت پڑ سکتی ہے، تاہم آج کل ہر 3 میں سے ایک حاملہ خاتون آپریشن کے ذریعے نئی زندگی کو جنم دیتی ہیں۔

مزید پڑھیں: دوران حمل ان باتوں کا خیال رکھیں

سیزیرین ڈلیوری سے متعلق کچھ توہمات نہایت عام ہیں جن کا بڑا سبب کم علمی ہے۔ آج ہم ایسے ہی توہمات اور ان کی حقیقت سے آپ کو آگاہ کرنے جارہے ہیں۔

سیزیرین آپریشن کے بعد نارمل ڈلیوری ناممکن ہے

ایک عام خیال ہے کہ ایک بار سیزیرین ڈلیوری کے بعد نارمل ڈلیوری کے ذریعے بچے کو جنم دینا ناممکن ہے، یہ خیال بلکل غلط ہے۔

سیزیرین آپریشن کے بعد ڈاکٹر ماں کا چیک اپ کرتے ہیں اور اس کے بعد انہیں بتاتے ہیں کہ آیا ان کا اندرونی جسمانی نظام اب اس قابل ہے کہ وہ مستقبل میں نارمل ڈلیوری کے عمل سے گزر سکتی ہیں یا انہیں ہر بار سیزیرین آپریشن ہی کروانا ہوگا۔

80 فیصد خواتین میں یہ خدشہ نہیں ہوتا اور ڈاکٹرز انہیں بالکل فٹ قرار دیتے ہیں جس کے بعد ان خواتین میں دیگر بچوں کی پیدائش نارمل طریقہ کار کے ذریعے ہوسکتی ہے۔

زندگی میں کتنے سیزیرین آپریشن ہوسکتے ہیں

یہ ماں بننے والی خاتون کے اندرونی جسمانی نظام پر منحصر ہوتا ہے کہ وہ کتنی بار اس تکلیف دہ عمل سے گزر سکتی ہے۔ بعض خواتین کے لیے ایک بار سیزیرین آپریشن کروانے کے بعد مزید سیزیرین آپریشن کروانا خطرناک ہوسکتا ہے۔

ایسی خواتین اگر بعد میں نارمل ڈلیوری کے عمل سے نہ گزر سکتی ہوں تو انہیں ڈاکٹر کی جانب سے واضح طور پر بتا دیا جاتا ہے کہ وہ آئندہ ماں بننے سے گریز کریں ورنہ ان کی جان کو خطرہ ہوسکتا ہے۔

بعض خواتین متعدد بار سیزیرین آپریشن کے عمل سے گزر سکتی ہیں۔ یہ مکمل طور پر خواتین کی اپنی قوت مدافعت، جسمانی نظام اور صحت مند جسم پر منحصر ہوتا ہے۔

آپریشن کے دوران کچھ محسوس نہیں ہوتا

بعض خواتین ڈلیوری کی تکلیف سے بچنے کے لیے سیزیرین آپریشن کروانا چاہتی ہیں تاکہ انہیں سن ہونے والی دوائیں دی جائیں اور انہیں کچھ محسوس نہ ہو۔

ایسا نہیں ہے کہ سیزیرین آپریشن کے دوران کچھ محسوس نہیں ہوتا، ہلکا پھلکا دباؤ یا تھوڑی بہت تکلیف محسوس ہوسکتی ہے۔ البتہ آپریشن کے بعد درد، جسم میں کپکپاہٹ، متلی اور الٹیاں وغیرہ محسوس ہوسکتی ہیں۔

صحتیابی کے عرصے میں فرق

سیزیرین آپریشن کے 4 سے 5 دن بعد ماں کو گھر جانے کی اجازت دی جاتی ہے جبکہ ان کی مکمل صحتیابی کا وقت بھی تقریباً مہینہ بھر ہوتا ہے۔

اس کے برعکس نارمل ڈلیوری میں ایک سے دو دن بعد گھر جانے کی اجازت مل جاتی ہے اور مکمل صحتیابی بھی صرف 2 ہفتوں میں ہوجاتی ہے۔

مزید پڑھیں: سیزیرین آپریشن سے بچنے کے لیے تجاویز

Comments

- Advertisement -