تازہ ترین

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

ن لیگ کا پنجاب کے نگراں وزیر اعلیٰ پر اعتراض، شاہد خاقان کا الیکشن کمیشن سے نظر ثانی کا مطالبہ

لاہور: مسلم لیگ ن نے نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب کی تقرری پر اعتراض کردیا، سابق وزیر اعظم نے کہا الیکشن کمیشن فیصلے پر نظر ثانی کرے۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہمیں پنجاب کے نگراں وزیر اعلیٰ کی تقرری کے فیصلے پر اعتراض ہے، الیکشن کمیشن کو سوچنا چاہیے تھا کہ ایسا شخص ہو جس پر کسی کو اعتراض نہ ہو۔

دوسری طرف الیکشن کمیشن نے حسن عسکری کی تقرری پر ن لیگ کے اعتراضات مسترد کر دیے، نظر ثانی کا مطالبہ بھی مسترد کردیا گیا، الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ کسی کی ایما پر نہیں بلکہ میرٹ پر فیصلے کیے جاتے ہیں۔

الیکشن کمیشن نے کہا کہ کمیشن پر بے جا تنقید کسی صورت مناسب نہیں، سیاسی جماعتیں فیصلہ کرنے میں ناکام ہوئیں تو آئین کے تحت فیصلہ کیا گیا۔

قبل ازیں شاہد خاقان کا کہنا تھا کہ پنجاب کے نگراں وزیر اعلیٰ کا تقرر پورے انتخابات کو متنازع بنا دے گا، ان کی موجودگی میں انتخابات پر اثر پڑے گا، ن لیگ نے جو نام دیے تھے وہ غیر جانب دار تھے اور ان پر کسی قسم کا اعتراض نہیں کیا جاسکتا تھا۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ بد قسمتی ہے کہ الیکشن کمیشن نے حسن عسکری کو نامزد کیا، شفاف انتخابات کے لیے ضروری ہے کہ نگراں سیٹ اَپ غیر جانب دار ہو جب کہ حسن عسکری کے خیالات کا اندازہ آپ ان کے کالموں سے لگا سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حسن عسکری نے اپنے کالم میں انتخابات کے التوا کا ذکر کیا اور انھوں نے مارشل لا رولز کے بارے میں بھی لکھا، سیاسی قائدین کے خلاف ان کا رویہ واضح ہے۔

پروفیسرحسن عسکری پنجاب کے نگراں وزیراعلیٰ مقرر


سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ثابت ہوچکا ہے کہ حسن عسکری غیر جانب دار نہیں ہیں، حسن عسکری نے کہا تھا گرمی میں الیکشن نہیں ہونے چاہئیں، شاید انھوں نے آئین مکمل طور پر نہیں پڑھا ہے۔

انھوں نے کہا کہ حسن عسکری کا نام پی ٹی آئی کی جانب سے آیا تھا، پارلیمانی کمیٹی نے حسن عسکری کا سارا ریکارڈ الیکشن کمیشن کو بھیجا تھا، پھر بھی تقرری ہوئی تو ہم شک کریں گے اور یہ کہنے پر مجبور ہوں گے کہ انتخابات شفاف نہیں۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -