تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

این اے 240: عمران خان کا انتخاب کالعدم قرار دینے کا مطالبہ

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف نے این اے 240 کراچی میں ضمنی انتخاب کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی زیر صدارت سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں تحریک انصاف سیاسی کمیٹی نے این اے 240 ضمنی انتخاب کالعدم قرار دینے کی سفارش کی۔

عمران خان نے الیکشن کمیشن سے این اے 240 کا انتخاب کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس حلقے میں الیکشن کمیشن کی کارکردگی مایوس کن ہے، محض 8 فی صد ووٹنگ عوام کا انتخابی عمل سے لا تعلقی کا اظہار ہے۔

اجلاس میں ملکی مجموعی سیاسی صورت حال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا، جب کہ پی ٹی آئی سندھ صدر علی زیدی نے این اے 240 ضمنی انتخاب پر رپورٹ پیش کی، تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی نے شفاف الیکشن میں ناکامی پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔

عمران خان نے کہا تشدد اور دھاندلی کے باوجود الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخاب کالعدم قرار نہ دینے کا فیصلہ باعث تعجب ہے، جب کہ ڈسکہ ضمنی الیکشن میں 40 فی صد ٹرن آؤٹ کے باوجود انتخاب کالعدم قرار دے دیا گیا تھا۔

انھوں نے کہا الیکشن کمیشن کے کردار اور فیصلہ سازی میں دہرے معیار پر سنجیدہ سوالات اٹھتے ہیں، الیکشن کمیشن ضمنی انتخاب کالعدم قرار دے کر از سرنو انتخاب کا شیڈول دے۔

قبل ازیں علی زیدی نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ کراچی میں این اے 240 میں 16 جون 2022 کو الیکشن ہوا، مجموعی ووٹرز کی تعداد 5 لاکھ 29 ہزار 855 ہے، جب کہ صرف 39 ہزار 729 افراد نے ووٹ کاسٹ کیا، ووٹر ٹرن آؤٹ 9 فی صد سے بھی کم رہا، 2018 میں این اے 240 میں 37 فی صد افراد نے ووٹ ڈالا تھا۔

رپورٹ کے مطابق حلقے میں لڑائی جھگڑے، سیاسی قائدین پر حملوں کا سلسلہ جاری رہا، لڑائی جھگڑوں میں ایک شخص ہلاک، 10 افراد زخمی ہوئے، انتہائی سنجیدہ حالات تھے، الیکشن کمیشن صاف و شفاف انتخاب کے انعقاد میں ناکام رہا، ووٹوں کی پرچیاں اور بیلٹ باکسز چوری ہوتے رہے، پی ایس پی، ٹی ایل پی اور ایم کیو ایم حقیقی نے نتائج تسلیم کرنے سے انکار کیا۔

Comments

- Advertisement -