تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

اسپیکر قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی اراکین کے استعفے منظور کرنے کی وجہ بتا دی

اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اسپیکر راجہ پرویز اشرف نے اچانک پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین کے استعفے منظور کرنے کی وجہ بتا دی۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر راجہ پرویز اشرف نے بتایا کہ پی ٹی آئی کا وفد مجھ سے ملنے آیا جبکہ کچھ نے میڈیا پر آکر استعفے سے متعلق مجھے اطمینان دلا دیا، میں نے مطمئن ہو کر ایسے ارکان کے استعفے منظور کر لیے۔

راجہ پرویز اشرف نے بتایا کہ جس جس نے مجھے اطمینان دلایا ان کے استعفے منظور کیے، بہت سے پی ٹی آئی ارکان نے رابطہ کر کے بتایا کہ وہ ابھی اس بارے میں سوچ رہے ہیں۔

اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ جب استعفے منظور کرتا ہوں تو شور مچتا ہے اور جب نہیں کرتا تو بھی شور ہوتا ہے۔

اس دوران ایک صحافی نے ان سے سوال کیا کہ عمران خان نے واپسی کا عندیہ دیا تو آپ نے استعفے منظور کر لیے۔

اس پر ان کا کہنا تھا کہ ایسی بات نہیں، جب پی ٹی آئی وفد آیا تو منظوری کا عمل شروع ہو چکا تھا، اب بھی چاہتا ہوں کہ جن کے استعفے منظور نہیں ہوئے وہ اسمبلی میں آئیں۔

دو روز قبل اسپیکر قومی اسمبلی نے 34 پی ٹی آئی اراکین سمیت عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا استعفیٰ منظور کیا جبکہ الیکشن کمیشن نے ان افراد کو ڈی نوٹیفائی کر دیا تھا۔

اراکین میں مراد سعید، عمر ایوب، اسد قیصر، پرویز خٹک، عمران خٹک، شہریار آفریدی، علی امین گنڈاپور، نورالحق قادری، راجہ خرم شہزاد، علی نواز اعوان، اسد عمر، صداقت علی خان، غلام سرور، شیخ راشد شفیق، شیخ رشید احمد اور منصور حیات خان شامل تھے۔

ان کے علاوہ فواد چوہدری، ثنا اللہ خان، حماد اظہر، شفقت محمود، ملک امیر ڈوگر، شاہ محمود قریشی، زرتاج گل، فہیم خان، سیف الرحمان، عالمگیر خان، علی زیدی، آفتاب صدیقی، عطا اللہ خان، آفتاب جہانگیر، محمد اسلم خان، نجیب ہارون اور قاسم سوری شامل تھے۔

مخصوص نشستوں پر عالیہ حمزہ اور کنول شوزب کو بھی ڈی نوٹیفائی کر دیا گیا تھا۔

Comments

- Advertisement -