اسلام آباد : نیب کا کہنا ہے کہ شکیل اعوان، چوہدری تنویر، ملک ابرار و دیگر نے مجرم کیپٹن(ر)صفدر کو پناہ دی جبکہ لیگی رہنماؤں نے مجرم کی گرفتاری میں رکاوٹ ڈالی ۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب کی جانب سے مجرم کیپٹن صفدر کو تحفظ دینے والوں کے خلاف نوٹس کے بعد نیب نے مجرم کیپٹن (ر)صفدر کو پناہ دینے والوں کا پتہ لگالیا ہے۔
نیب ذرائع نے کہا کہ شکیل اعوان، چوہدری تنویر، ملک ابرار و دیگر نے کیپٹن(ر)صفدر کو پناہ دی جبکہ لیگی رہنماؤں نے مجرم کی گرفتاری میں بھی رکاوٹ ڈالی، گرفتاری میں رکاوٹ ڈالنے والے تمام افراد کے خلاف کارروائی ہوگی۔
یاد رہے کہ چیئرمین نیب نے مجرم کیپٹن صفدرکو تحفظ دینے والوں کیخلاف نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی نیب راولپنڈی سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا تھا کہ گرفتاری میں رکاوٹ بننے والوں کی نشاندہی کی جائے، پنجاب پولیس سے پوچھا جائے دفعہ144 کی خلاف ورزی کیسے ہوئی، مکمل رپورٹ پیش کی جائے۔
چیئرمین نیب کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی گرفتاری میں رکاوٹ بننے والوں کی نشاندہی کا حکم بھھی دیا تھا، ترجمان نیب کا کہنا ہے کہ مجرم قانون کا پاسدار ہوتا تو گرفتاری پیش کرتا، نہ کہ سڑکوں پر غیر قانونی تقاریر کرتا ،قانون ہاتھ میں لیتا۔
مزید پڑھیں : نیب نے کیپٹن (ر) صفدر کو گرفتار کرلیا
نیب کا اعلامیہ میں کہنا تھا کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کوگرفتارکرلیا، وارنٹ گرفتاری کے اجراکے بعدسےکیپٹن صفدر چھپتاپھررہا تھا، مجرم کیپٹن صفدر نے خود کو نیب کے حوالے نہیں کیا۔
اعلامیہ کے مطابق تفتیشی ٹیم نے مجرم کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے، نیب کی تفتیشی ٹیم نے ایبٹ آباد، مانسہرہ اور ہری پور میں چھاپے مارے، کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے راولپنڈی میں قانون کوہاتھ میں لیا ، اگر مجرم قانون کے پاسدار ہوتے تو گرفتاری پیش کرتے، مجرم نے راولپنڈی میں غیر قانونی تقاریر کیں اور گرفتاری سے بچنے کیلئے کیپٹن صفدر اور کچھ پارٹی لیڈرز نے رکاوٹیں کھڑی کیں۔
خیال رہے کہ 6 جولائی کو احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کے صاحبزادوں حسن اور حسین نواز، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو 10 سال، مریم نواز کو 7 سال اور کیپٹن صفدر کو 1 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
نواز شریف پر 80 لاکھ پاؤنڈز جبکہ مریم نواز پر 20 لاکھ پاؤنڈز کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا۔
عدالتی فیصلے میں مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو 10 سال تک کسی بھی عوامی عہدے کے لیے بھی نااہل قرار دے دیا گیا۔