لاہور : قومی احتساب بیورو نے شہباز شریف کی گرفتاری کی بنیادی وجوہات بیان کردیں، نیب کا کہنا ہے کہ شہبازشریف نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب اپنے اختیارا ت کا غلط استعمال کیا۔
تفصیلات کے مطابق نیب نے قومی اسمبلی مین اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف کی گرفتاری کے معاملے پر تحقیقاتی رپورٹ جاری کر دی ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہبازشریف کے خلاف پی ایل ڈی سی اور کاسا ڈویلپرز سے متعلق تحقیقات ہورہی تھیں، انہوں نے غیرقانونی طور پر پی ایل ڈی سی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اختیارات حاصل کیے۔
انہوں نے پی ایل ڈی سی کا بورڈ بھی بننے نہیں دیا اور اکیلے ہی اہم فیصلے کرتے رہے، شہباز شریف کے حکم پر لطیف اینڈ سنز کا کنٹریکٹ خلاف قانون ختم کیا گیا انہوں نے ٹھیکہ منسوخ کرکے منظور نظر افراد کو دیا، جس کے ٹھوس شواہد موجود ہیں، شہباز شریف نے فواد حسن فواد سے مل کر لطیف سنزکا ٹھیکہ منسوخ کیا۔
رپورٹ کے مطابق شہبازشریف نے غیرقانونی طور پر آشیانہ کیس ایل ڈی اے کے سپرد کیا، جو بد نیتی پر مبنی تھا، انہوں نے پروجیکٹ مبینہ طور پر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ میں دیا، آشیانہ منصوبے کا ٹھیکہ بسم اللہ کمپنی کو نوازنے کے لیے دیا گیا، دو ہزار کنال سے زائد اراضی کا فائدہ ٹھیکہ دار کو پہنچایا گیا۔
سابق وزیر اعلیٰ پنجاب نے21 اکتوبر2014 کو پی ایل ڈی سی کو غیر قانونی حکم دیا، نیب کا مزید کہنا ہے کہ شہبازشریف پیپرا سے منظور پروجیکٹ کو منسوخ کرنے کے مجاز نہ تھے، انہوں نے پنجاب لینڈ ڈولپمنٹ کمپنی کے بورڈ کے اختیارات حاصل کیے۔
شہباز شریف کے اقدامات سے قومی خزانہ کو اربوں روپے کا نقصان ہوا، ان کو فواد حسن فواد کی غیر قانونی معاونت حاصل رہی، شہبازشریف کو سیکشن نائن اے،شیڈول1999 کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔