نیب پراسیکیوشن نے پلاٹ الاٹمنٹ کیس میں میر شکیل کی بریت کے خلاف اپیل تیار کر لی . چیرمین نیب کی منظوری کے بعد اپیل ہاٸی کورٹ میں داٸر کی جاٸے گی.
نیب کی جانب سے تیار کی گٸی اپیل میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ احتساب عدالت نے پراسیکیوشن کے شواہد کا مکمل جاٸزہ نہیں لیا ۔ پراسیکیوشن کے شواہد کا جاٸزہ لیے بغیر جلد بازی میں ملزمان کو بری کر دیا۔
عدالت میں ابھی تک سابق سیکرزہری ٹو سی ایم جاوید اقبال اور ٹاون پلانر اظہر علی کے بیانات ریکارڈ نہہں ہوٸے ۔اہم گواہان کے بیانات اور ان پر جرح نہ ہونے سے پراسیکیوشن کو کیس ثابت کرنے سے محروم رہ گٸی۔ ٹراٸل کورٹ نے کمزور وجوہات کی بنا پر میر شکیل کو بری کیا جو ریکارڈ کی بنیاد پر نہیں تھا۔
ٹراٸل کورٹ نے پراسیکیوشن کے شواہد نظر انداز کر کے میر شکیل کو اندازے اور قیاس آراٸیوں پر بری کر دیا ۔ اپیل میں مزید کہا گیا ہے کہ عدالت نے بریت کی پہلی درخواست مسترد کرتے ہوٸے کہا تھا کہ اہم ترین گواہان کے بیان ابھی ریکارڈ نہیں ہوٸے ۔دلچسب بات یہ ہے کہ میر شکیل نے دوبارہ درخواست داٸر کی تو کیس میں پہلے جیسے ہی حالات ہیں ۔ ایسےنٸے حقاٸق سامنے نہیں آٸے جن کی بنیاد پر نٸی درخواست داٸر کی جا سکے ۔ عدالت نے فیض رسول اور میاں بشیر کو بری کیا جب کہ 265 k کے تحت بریت کی درخواست صرف میر شکیل الرحمان کی تھی۔
بریت کا حکم یا تو پراسیکیوشن کے شواہد ک غلط پڑھنے یا نہ پڑھنے کا نتیجہ ہے جو قانون کی نظر میں بحال نہیں رہ سکتا ۔اپیل میں کہا گیا ہے کہ ایگزیمشن پالیسی کے مطابق کسی کو شخص کو ایک جگہ پر پندرہ پلاٹس دیے جا سکتے ہیں۔
میر شکیل نے اثر و رسوخ استعنال کر کے ایک ہی جگ تقریبا 59 کنال زمین حاصل کر لی اور دو گلیاں بھی ان میں شامل کیں ۔ نیب کے مطابق کیس میں نواز شریف اشتہاری ہو چکے ہیں ۔ عدالت میر شکیل فیض رسول اور میاں بشیر کی بریت کا فیصلہ کالعدم قرار دے ۔