لاہور : ڈاکٹر مجاہد کامران کو ہتھکڑیاں لگا کرعدالت میں پیش کرنے سے متعلق ازخودنوٹس کیس میں عدالت نے ڈی جی نیب کی معافی قبول کرلی ، چیف جسٹس نے قرار دیا کہ ہتھکڑی مجاہد کامران اور پروفیسرز کی موت ہے، استاد کی بے حرمتی برداشت نہیں کی جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ڈاکٹر مجاہد کامران کو ہتھکڑیاں لگا کر عدالت میں پیش کرنے سے متعلق ازخودنوٹس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے قرار دیا کہ اگر آپ قصور وار ہیں تو آپ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیتا ہوں۔ پھر آپ مقدمے میں اپنی ضمانتیں کرواتے پھریں اور آپ کو بھی ہتھکڑیاں لگواتا ہوں۔
جس پر ڈی جی نیب عدالت میں آبدیدہ ہو گئے تو چیف جسٹس نے کہا کہ اپنی باری آئی ہے تو آپ کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔
ڈی جی نیب کا کہنا تھا کہ مجاہد کامران کو سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر ہتھکڑیاں لگائی تھیں۔ ڈاکٹر مجاہد کامران اور دیگر اساتذہ سے خود جا کر سے معافی مانگ لی ہے۔
اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے مؤقف اختیار کیا کہ نیب نے کرپشن کے خلاف بہت کام کیا ہے ، جس پر چیف جسٹس نے قرار دیا کہ کیا کام کیا ہے نیب کی کیا کارکردگی ہے، لوگوں کی تضحیک اور پگڑیاں اچھالنے کے علاوہ آپکی کیا کارکردگی ہے۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ہتھکڑی ڈاکٹر مجاہد کامران اور پروفیسرز کی موت ہے۔ استاد کی بے حرمتی برداشت نہیں کی جائے گی۔
ڈی جی نیب کی جانب سے غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے معافی کی استدعا کی، جس پر عدالت نے ڈی جی نیب اور دیگر افسران کو پوری قوم سے تحریری معافی مانگنے کا حکم دے دیا۔
ہتھکڑی مجاہد کامران اور پروفیسرز کی موت ہے، استاد کی بے حرمتی برداشت نہیں کی جائے
چیف جسٹس نے قرار دیا کہ ہتھکڑی مجاہد کامران اور پروفیسرز کی موت ہے، استاد کی بے حرمتی برداشت نہیں کی جائے۔
ڈی جی نیب کو مخاطب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے ایک کیس میں عدالت کے باہر کہا تھا کہ کوئی بات نہیں، چیف 3 ماہ میں چلا جائے گا، آپ سے متعلق بہت اچھے تاثرات ہیں مگر آپ کیا کر رہے ہیں۔
چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ اگر آپ ڈی جی نیب کے عہدے کے اہل نہیں تو چھوڑ دیں۔ آپ بتا دیں، اس ادارے میں کام کرنا چاہتے ہیں یا نہیں، جنہیں ہتھکڑیاں لگائیں یہ وہ لوگ ہیں، جنہوں نے بچوں کو تعلیم دی۔
مزید پڑھیں : چیف جسٹس نے اساتذہ کو ہتھکڑی لگانے کا نوٹس لے لیا
جسٹس ثاقب نثار نے کہا رات ویڈیو دیکھ کر چیئرمین نیب کو فون کیا تو انہوں نے معاملے سے لاعملی کا اظہار کیا اور کہا کہ ڈی جی نیب لاہور آپ کو مطمئن کریں گے۔
ڈی جی نیب نے عدالت میں غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے معافی مانگ لی۔ جس پر عدالت نے ڈی جی نیب اور دیگر افسران کو پوری قوم سے تحریری معافی مانگنے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ کے حکم پر ڈی جی نیب سلیم شہزاد نے ڈاکٹر مجاہد کامران کو ہتھکڑی لگانے پر معافی نامہ تحریر کرکے عدالت میں جمع کرایا، جسے سپریم کورٹ نے قبول کرلیا۔
یاد رہے گذشتہ روز چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے پنجاب یونی ورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران اور پروفیسرز کو ہتھکڑیاں لگا کر عدالت میں پیش کرنے پر نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی نیب لاہور اور ڈی آئی جی آپریشنز لاہور کو طلب کیا تھا۔