کراچی: نقیب اللہ محسود قتل کیس میں پولیس نے ابتدائی رپورٹ انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کردی، انکوائری کمیٹی نے ایس ایس پی راؤانوار کو جعلی مقابلےمیں ملوث قرار دیا گیا ہے.
تفصیلات کے مطابق پولیس نے نقیب قتل کیس میں ابتدائی رپورٹ انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کردی، جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ راؤانواراوردیگرملزمان کی تلاش جاری ہے.
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نقیب اوراس کے تین دوستوں کو تین جنوری کوحراست میں لیا گیا، نقیب کےدوستوں علی اورقاسم کو6 جنوری کورہاکر دیا گیا۔
ابتدائی رپورٹ کے مطابق نقیب کے والد کی مدعیت میں راؤانوار اور دیگر کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا، راؤانواراوردیگرملزمان کی تلاش جاری ہے.
واضح رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لیے شاہ لطیف ٹاؤن میں چھاپے کے لیے جانے والی پولیس پارٹی پر دہشت گردوں کی جانب سے فائرنگ کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔
نقیب اللہ کی ہلاکت ، معطل ایس ایس پی راؤ انوار کی گرفتاری کیلئے چھاپے
نوجوان کی مبینہ ہلاکت کو سوشل میڈیا پر شور اٹھا اور مظاہرے شروع ہوئے تھے، بلاول بھٹو نے وزیرداخلہ سندھ کو واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا، جس کے بعد ایڈیشنل آئی جی کی سربراہی میں تفتیشی ٹیم نے ایس ایس پی ملیر سے انکوائری کی۔
اعلیٰ سطح پر بنائی جانے والی تفتیشی ٹیم نے راؤ انوار کو عہدے سے برطرف کرنے اور نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی سفارش کی، جس پر عملدرآمد کرتے ہوئے انہیں برطرف کردیا گیا تھا۔
نقیب اللہ ہلاکت: جرگے میں پولیس کے خلاف شکایتوں کے انبار
نقیب کی ہلاکت پر بنائی جانے والی تحقیقاتی کمیٹی نے واقعے کی تفتیش مکمل کرلی، جس کے مطابق نوجوان کو بے گناہ قتل کیا گیا.
سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار قتل کی تفتیش شروع ہونے کے بعد سے پراسرار گمشدہ ہوگئے تھے. پولیس اب تک انھیں تلاش کرنے سے قاصر ہے.
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔