تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

نقیب اللہ قتل کیس: عدالت نےراؤ انوارکوجوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھیج دیا

کراچی: انسداد دہشت گردی عدالت نے نقیب اللہ قتل کیس میں گرفتار سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو 2 مئی تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

تفصیلات کے مطابق کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی جہاں پولیس نے راؤ انوار اور اس کے قریبی ساتھی شکیل فیروز سمیت 12 ملزمان کو سخت سیکورٹی میں عدالت میں پیش کیا۔

عدالت میں کیس کی سماعت کے آغاز پرتفتیشی افسرایس ایس پی ڈاکٹررضوان نے عدالت کو بتایا کہ ملزم سے ابھی تفتیش مکمل نہیں ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ تفتیش کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی گئی ہے جس کی سفارشات کے بعد ہی حتمی رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے گی۔

پولیس نے ملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ کی درخواست کی جس پر عدالت نے ملزم راؤ انوار اور شکیل فیروز کو 2 مئی تک جوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھیجنے کا حکم دیتے ہوئے دیگر ملزمان کے ریمانڈ میں توسیع کردی۔


احاطہ عدالت میں راؤ انوار کی میڈیا سے بات چیت

احاطہ عدالت میں صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ نقیب اللہ دہشت گرد تھا؟ جس پر راؤ انوار نے جواب دیا کہ یہ میں بعد میں بتاؤں گا، مقدمے کا چالان جمع ہونے دیں سب پتہ چل جائے گا۔

صحافی نے راؤ انوار سے سوال کیا کہ کراچی والے پولیس مقابلوں سے آپ کو ہیرو سمجھتے تھے، آپ کی اپنی پولیس کے مطابق آپ کے مقابلے جعلی تھے۔

راؤ انوار نے جواب دیا کہ جے آئی ٹی بننے کے بعد سب واضح ہوجائے گا، سب کو بتاؤں گا مقابلے جعلی تھے یا نہیں۔

خیال رہے کہ رواں ماہ 6 اپریل کو نقیب اللہ قتل کیس میں گرفتارمرکزی ملزم راؤ انوار نے اپنے خلاف بننے والی جے آئی ٹی پرعدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے نظرثانی کی درخواست دائرکی تھی۔


راؤ انوار کا اپنے خلاف بننے والی جے آئی ٹی پر عدم اطمینان کا اظہار

یاد رہے کہ 13 جنوری کو سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ‌ کیا تھا۔

ٹیم کا موقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں‌ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -