کراچی : انسداد دہشت گردی نے نقیب اللہ قتل کیس میں مرکزی ملزم راؤ انوار سمیت تمام ملزمان بری کردیا اور کہا پراسیکیوشن ملزمان کیخلاف الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہی۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی ، راؤانوار سمیت دیگر ملزمان کمرہ عدالت میں موجود تھے۔
اس موقع پر جوڈیشل کمپلیکس جیل میں سیکیورٹی کے سخت انتطامات کئے گئے جبکہ غیرمتعلقہ افراد، میڈیا نمائندوں کی عدالتی احاطے میں داخلے پر پابندی ہے۔
عدالت نے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی ملزم راؤ انوار سمیت تمام ملزمان بری کردیا اور کہا پراسیکیوشن ملزمان کیخلاف الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہی۔
.
اس سے قبل نقیب اللہ قتل کیس میں مدعی مقدمہ نے ملزمان کی ضمانت خارج کرنےسےمتعلق درخواست واپس لےلی تھی، جس پر عدالت نے کیس خارج کردیا تھا، نقیب اللہ کے مرحوم والد نےاے ٹی سی کےفیصلے کوسندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
یاد رہے جنوری 2019 کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ کیا تھا، ٹیم کا مؤقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔
سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کے بعد اس واقعے کے خلاف عوامی تحریک شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں پولیس مقابلے کی تحقیقات شروع ہوئیں، ایس ایس پی رائو انوار کو عہدے سے معطل کرکے مقابلہ کو جعلی قرار دے گیا تھا۔
نقیب قتل کی تفتیش کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی نے راؤ انوار کو نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا ذمہ دار ٹھہرا یا گیا تھا، بعد ازاں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے مرکزی ملزم اور سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو رہا کردیا تھا۔
مقدمے میں استغاثہ کے 51 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کئے گئے، مقدمے میں سابق ایس ایس پی راؤ انوار سمیت 18 پولیس اہلکار نامزد تھے۔
جے آئی ٹی نے پولیس مقابلے کا دعویٰ جھوٹا قرار دیا تھا ، ملزمان پر 25 مارچ 2018 کو فرد جرم عائد ہوئی تھی اور مقدمے کے مدعی نقیب اللہ کے والد انتقال کر چکے ہیں۔